8 September, 2024


دارالاِفتاء


قبر پر اذان دینا بعد دفن میت درست ہے یا نہیں؟ اگر درست ہے تو کس حدیث سے ثابت ہے؟ مدلل ومفصل قرآن وحدیث کی روشنی میں تحریر فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔ بینوا توجروا

فتاویٰ #1540

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر اذان دینی بلا شبہہ درست ہے بلکہ مستحسن ہے۔ اذان اللہ عز وجل اور اس کے رسول ﷺ کا ذکر ہے۔ ذکر خدا و رسول باعث نزول رحمت ہے اور میت قبر میں رحمت خداوندی کا بہت زیادہ محتاج ہے۔ نیز حدیث میں ہے کہ شیطان نکیرین کے سوال کے وقت قبر میں آکر اپنی طرف اشارہ کرکے کہتا ہے کہ مجھے خدا بتاؤ۔ اور حدیث سے ثابت ہے کہ اذان کو سن کر شیطان بے تحاشا بھاگتا ہے یہاں تک کہ روحاء تک بھاگتا ہے جو مدینہ طیبہ سے چھتیس میل دور ہے۔ نیز حدیث میں فرمایا کہ: لقنوا موتاکم لاإلہ إلا اللہ۔ اپنے مردوں کو کلمہ طیبہ سکھاؤ۔ اور اذان میں کلمۂ طیبہ کا دونوں جزء موجود ہے ، خاص اذان قبر کا حدیث سے ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اسے ناجائز کہنا جہالت بھی ہے اور حدیث کا رد بھی۔ مسلم شریف میں حضرت جریربن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا: من سن في الإسلام سنۃ حسنۃ یکون لہ أجرہ وأجر من عمل بہ من بعدہ من غیر أن ینقص من أجورہم شيء۔ جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اسے اس کا ثواب ملے گا اور جولوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں گے سب کو اپنے اپنے عمل کا ثواب ملے گا اور سب عمل کرنے والوں کے برابر ایجاد کرنے والے کو ثواب ملے گا۔ بغیر اس کے کہ عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی ہو۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اچھا طریقہ ایجاد کرنا بھی باعث ثواب ہے اور اس پر عمل کرنا بھی باعث ثواب ہے۔ اور ظاہر ہے کہ ایجاد اسی وقت ہوگی جب پہلے سے وہ موجود نہ ہو ۔ اس لیے یہ کہنا کہ چوں کہ یہ طریقہ پہلے سے نہیں تھا اس لیے بدعت وحرام ہے اس حدیث کا رد ہے اور اسے جھٹلانا ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved