بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: (۱-۵) مؤذن کا یہ فعل صحیح ومستحسن ہے کہ وہ اذان واقامت سے پہلے درود شریف پڑھتاہے۔ اللہ عزوجل نے ہمیں مطلقا حکم دیا ہے کہ ہم درود وسلام پڑھیں ، ارشاد ہے: ’’ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۰۰۵۶ ‘‘ اس میں کسی وقت کی تخصیص نہیں اور نہ کسی خاص طریقہ کا بیان ہے۔ جس میں اذان واقامت کے پہلے بھی داخل ہے؟ ہم جس وقت بھی جیسے بھی درود وسلام پڑھیں گے اس حکم خداوندی کی تعمیل ہوگی اور پڑھنے والا ثواب کا مستحق ہوگا۔ چوں کہ اذان واقامت سے پہلے درود شریف پڑھنے سے کہیں کوئی ممانعت نہیں اس لیے یہ جائز ، نہ صرف جائز بلکہ مستحسن اور باعث ثواب ہوگا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ کوئی شخص نماز فجر کے بعد بیٹھ کر قرآن مجید دیکھ کر بلاناغہ تلاوت کرتا ہے، ہر مسلمان جانتا ہے کہ یہ کار ثواب ہے حالاں کہ قرآن وحدیث میں کہیں اس کا حکم نہیں کہ نماز فجر کے بعد بیٹھ کر قرآن مجید دیکھ کر تلاوت کرے اور نہ حضور اقدس ﷺ اور صحابہ سے منقول ہے ۔اس کا سبب یہی ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں مطلقاً حکم دیا ہے کہ ’’فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ‘‘ یہ حکم مطلق ہے کسی وقت کی تخصیص نہیں اور نہ کسی ہیئت کی تخصیص ہے، ہم جب بھی قرآن مجید کی تلاوت کریں گے جیسے بھی کریں گے اس حکم خداوندی کی تعمیل ہوگی اور ثواب کے مستحق ہوں گے۔ اسی طرح درود وسلام کا معاملہ ہے اگر لوگ اس سے منع کرنے والے کو وہابی کہتے ہیں تو غلط نہیں کہتے۔ وہابیوں ہی کا طریقہ ہے کہ وہ حضور اقدس ﷺ کی تعظیم وتکریم سے جلتے ہیں اور دوسرے بند کرنے کے لیے جی جان سے کوشش کرتے ہیں۔ اور ہر بات کو بدعت کہہ کر روکتے ہیں فساد مچاتے ہیں۔ واللہ تعالی اعلم۔ (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org