8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) لنگی میں ظاہری وباطنی نجاست لگی ہو اور غسل کر کے وہی لنگی پہن کر نکل آئے اب دوسری لنگی پہن کر بدلا، اب نجس لنگی کو پاک کرنے کے طریقہ پر دھولیا تو کیا درست ہو گیا۔ (۲) کسی کو قطرہ کی بیماری ہو ۔ بیماری ہونے کی وجہ سے نمازپڑھتا ہو مگر جب غسل کرنا ہو تو لنگی کو پاک کرنے کے طریقہ پر دھونا ہوگا یا ناپاک کے طریقہ پر ، جب کہ لنگی میں کوئی نجاست نہ لگی ہو صرف پیشاب کا قطرہ لگا ہو۔ (۳) کسی کا کان بہتا ہو اور کان بہہ کر گال پر آجائے تو کیا گال نجس ہو جائے گا اور کان بہنا بند ہو جانے پر کان میں تیل ڈالے اور تیل اندر سے بہہ کر گال پر آجائے تو کیا گال نجس ہو جائے گا؟

فتاویٰ #1367

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱) لنگی میں باطنی نجاست کوئی نہیں وہ جب ناپاک ہوگی ظاہری نجاست سے ناپاک ہوگی ، ظاہری نجاست منی کے علاوہ کوئی بھی بغیر دھوئے پاک نہ ہوگی اگر وہ نجاست مرئی ہے اور دَل دار ہے تو اتنا دھوئے کہ نجاست ختم ہو جائے، اس کے لیے کوئی عدد مقرر نہیں البتہ اگر تین بار سے کم میں وہ نجاست دور ہو جائے تو تین کا عدد پورا کر لینا بہتر ہے۔ اور اگر وہ نجاست غیر مرئی ہے تو یہ ضروری ہے کہ ہر بار اچھی طرح مل کر تین بار دھوئیں اور ہر بار خوب اچھی طرح نچوڑیں اتنا کہ پانی کے قطرات گرنا بند ہو جائیں۔ منی البتہ اگر خوب اچھی طرح سے مل دی جائے کہ اس کا جرم باقی نہ رہے تو کپڑا پاک ہو جاتا ہے جیسا کہ احادیث میں ہے، یہ حکم صرف کپڑے کے لیے ہے، منی اگر بدن میں لگی ہو تو بغیر دھوئے پاک نہ ہوگی اگر نہا کر فورا نجس لنگی پہنا اور لنگی کا وہ حصہ جہاں نجاست ہے اتنا بھیگ گیا کہ اگر اسے کسی دوسری خشک چیز سے ملائیں تو وہ بھی بھیگ جائے گا تو بدن لنگی کی نجاست سے ناپاک ہو گیا۔ اب اگر بعد میں پاک لنگی پہنی تو بھی نماز نہ ہوگی کیوں کہ بدن ناپاک ہے۔ اور اگر منی کپڑے میں لگی تھی اسے خوب اچھی طرح مل دیا کہ منی بالکل چھوٹ گئی تو کپڑا پاک ہو گیا پاک کرنے کے لیے اسے دھونا ضروری نہیں ایسی لنگی نہانے کے بعد فورا باندھ لی تو بدن ناپاک نہ ہوگا کتنی ہی بھیگ جائے۔ واللہ تعالی اعلم (۲) یہ مسئلہ بہت تفصیل طلب ہے اگر پیشاب کے قطرے اتنے جلد جلد آتے ہیں کہ ایک بار تجربہ کر چکا ہو کہ وضو کے بعد فرض بھی نہیں پڑھ سکتا تو ایسا شخص معذور ہے اور اس کے پیشاب کے قطرے ناپاک نہیں[یعنی عذر کی بنا پر حکما وہ قطرے پاک ہیں۔ نظام] ان قطروں سے لنگی ناپاک نہ ہوگی، پاک رہے گی۔ اسی لنگی کو پہن کر اسے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ اور اگر پیشاب کے قطرے اتنے زیادہ نہیں آتے جتنے اوپر مذکور ہوئے ہیں تو اس کے پیشاب کے یہ قطرے ناپاک ہیں اس سے لنگی نجس ہو جائے گی اسے پہن کر نماز صحیح نہ ہوگی۔ معذور ہونے کے لیے پیشاب یا کسی حدث کی وہ کثرت جو اوپر مذکور ہوئی ایک بار کافی ہے۔ اگر کسی کو کسی بھی نماز کے وقت اتنے زیادہ قطرے آئے کہ وہ وضو کر کے فرض نہ پڑھ سکا تو وہ معذور ہو گیا۔ ہر نماز کے وقت اتنی کثرت ضروری نہیں بلکہ نماز کے وقت میں ایک دوبار اس حدث کا واقع ہو جانا معذور باقی رہنے کے لیے کافی ہے اور اگر کسی ایسے معذور پر کسی بھی نماز کا ایسا وقت گزر اکہ وہ حدث پایا نہ گیا تو اب وہ معذور نہ رہا۔ واللہ تعالی اعلم (۳) کان سے جو رطوبت بہہ کر کان سے باہر آجائے وہ نجس ہے اور وہ گال پر آجائے تو گال بھی نجس ہو جائے گا۔ کان کا بہنا اس کی دلیل ہے کہ کان میں کوئی زخم ہے ، اس لیے کان میں تیل ڈالا تو زخم کی نجاست سے وہ نجس ہو جائے گا اور بہہ کر باہر نکلا تو نجس ہی ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved