بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: پہلے خود کچھ غور کرنا چاہیے پھر کسی مصروف آدمی کا وقت لینے کی کوشش کرنی چاہیے، اگر منی تر ہوگی تو ملنے پر یا رگڑ نے سے دور نہیں ہوگی، اس لیے جب تک منی گیلی رہے دھونے کا حکم ہے اور سوکھی منی ملنے ، رگڑنے سے دور ہوجاتی ہے اس لیے اس میں ملنا کا فی ہے۔(الفتاوی الہندیۃ میں ہے: المني إذا أصاب الثوب فإن کان رطبا یجب غسلہ، وإن جفّ علی الثوب أجزأ فیہ الفرک استحسانا کذا في العنایۃ، جلد اول،ص:۴۹، کتاب الطہارۃ، الباب السابع في النجاسۃ وأحکامہا، دار الکتب العلمیۃ، بیروت۔ محمد نسیم مصباحی) وقت میں تنگی نہ ہو ، فراخی ہو جب بھی کپڑے میں لگی ہوئی منی (سوکھی) کو مل کر رگڑ کر آپ کپڑے کو پاک کر سکتے ہیں، اور اگر نہانے کے لیے پانی نہ ملے یا پانی پر قدرت نہ ہو تو تیمم کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ (یہ حکم کپڑے کا ہے اور اگر منی بدن میں لگ جائے تو اسے بہر حال دھوکر ہی پاک کیا جائے گا، احادیث کریمہ میں یہی مذکور ہے۔ محمد نظام الدین رضوی) واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org