8 September, 2024


دارالاِفتاء


جاری کنویں میں اگر کوئی دموی (بہتے خون والا)جانور مثلا چوہا گر کر مر جائے اور پھول جائے، یا پھٹ جائے یا کنویں میں نجس چیز گر جائے تو ایسی صورت میں کنویں کو پاک کرنے کے لیے شریعت مطہرہ نے کیا صورت متعین کی ہے اور کیا صورت مذکورہ میں تین سو ساٹھ (۳۶۰) ڈول پانی نکال دینے سے کنواں پاک ہو جائے گا؟ جب کہ کنویں میں اس سے کہیں زیادہ پانی ہو، اور کیا اس پانی سے وضو کرنے والوں پر نمازوں کا اعادہ بھی واجب ہے اور اگر مسجد کا امام تین سو ساٹھ ڈول پانی نکال دینے کے بعد کنویں کی طہارت کا حکم دے دے تو کیا کنواں پاک ہو جائے گا اور اگر خلاف شریعت امام نے لوگوں سے عمل کرادیا تو ایسے امام کے متعلق کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1340

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: ایسے کنویں سے تین سو ساٹھ ۳۶۰؍ ڈول پانی نکالنے سے کنواں بدستور ناپاک ہی رہے گا ، امام نے غلط مسئلہ بتایا، اس پانی سے وضو کر کے یا غسل کر کے جتنی نمازیں پڑھی گئیں ہیں ایک بھی نہیں ہوئی۔ سب کو دوبارہ پڑھنا فرض ، امام پر واجب ہے کہ توبہ کرے۔ ایسے کنویں کے پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ : پہلے پانی ناپ لیں کہ کتنا ہے پھر تین چار پانچ جتنے ہو سکیں قوی پھرتیلے آدمی پچاس یا سو ڈول پانی کھینچ لیں، مثلا پانچ آدمی پانی کھینچ رہے ہیں تو ہر شخص بیس ڈول کھینچ لے پھر فوراً بلا تاخیر ناپیں اس میں کچھ پانی ضرور کم ہوگا جتنا کم ہوا اسی تناسب سے حساب لگا کر مثلاً ابتدا میں ناپا تھا تو کل پانی پانچ ہاتھ تھا، سو ڈول نکالنے پر ایک ہاتھ کم ہوا تو اس سے معلوم ہوا کہ ناپاکی کے وقت اس کنویں میں کل پانچ سو ڈول پانی تھا سو ڈول نکل گیا چار سو ڈول پانی اور نکال دیں کنواں پاک ہو جائے گا۔ یہ ضروری نہیں کہ لگاتار نکالیں کچھ وقفے کے بعد نکالیں جب بھی پاک ہو جائے گا۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved