بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: جب شوہر نے لڑکی سے کہا تھا کہ میں نہ چھوڑوں گا، نہ رکھوں گا، اسی طرح پریشان کروں گا، اسی وقت قوم کے ذمہ داروں اور سرداروںکا یہ فرض تھا کہ شوہر کو مجبور کر کے طلاق دلا دیتے، اب جب کہ شوہر مفقود الخبر ہے تو کچھ نہیں ہو سکتا، کیوں کہ جب تک شوہر مر نہ جائے، یا طلاق نہ دے دے اس وقت تک پہلا نکاح باقی ہے، ایسی صورت میں دوسرا نکاح نہیں ہو سکتا۔ امام اعظم کا یہی مذہب ہے۔ البتہ امام مالک کے نزدیک مفقود الخبر کی بی بی قاضی کے پاس دعویٰ کرے۔ قاضی چار سال کی مدت مقرر کرے، اگر چار سال تک بھی پتہ نہ چلے تو عورت پھر دعوا کرے، قاضی تفریق کر دے۔ اس کے بعد عورت چار مہینہ دس دن عدت گزارے، اس کے بعد نکاح کر سکتی ہے۔ قاضی نہ ہونے کی صورت میں مقامی بڑا عالم قاضی کے قائم مقام ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت) (واضح ہو کہ اب بوجہِ ضرورت عورت و قاضی کو مذہب امام مالک پر عمل کی اجازت ہے۔ مرتب)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org