8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک لڑکی کی شادی عرصہ بیس سال ہوا ہوئی ہے، لیکن تقریباً عرصہ چھ سات سال سے شوہر مفقود الخبر ہے، غائب ہونے سے پہلے اس نے کہا کہ میں تو تجھے نہ رکھوں گا، نہ چھوڑوں گا، اسی طرح سے پریشان کروں گا۔ اب لڑکی دوسری شادی کرنے کے لیے اپنے ماں باپ سے اصرار کر رہی ہے۔ایسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ وہ دوسری شادی کرلے۔ (۱). اب شرع متین کے حکم سے وہ دوسری شادی کر سکتی ہے یا نہیں؟ (۲).”نہ رکھوں گا، نہ چھوڑوں گا، اسی طرح سے پریشان کروں گا‘‘ سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ (۳). لڑکی سنی ہے شافعی مذہب کی رو سے شادی کر سکتی ہے یا نہیں؟ (۴). اگر لڑکی ۹۰؍ برس انتظار کرے تو وہ ناقابلِ برداشت ہے، اس لیے کوئی ایسی صورت ہے جس سے لڑکی شادی کر سکتی ہو ، یا نہیں؟ (۵).اگر شافعی مذہب کی رو سے شادی نہیں کر سکتی تو سنی مذہب میں انتظار کی کم سے کم مدت کیا ہے؟

فتاویٰ #1254

بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: جب شوہر نے لڑکی سے کہا تھا کہ میں نہ چھوڑوں گا، نہ رکھوں گا، اسی طرح پریشان کروں گا، اسی وقت قوم کے ذمہ داروں اور سرداروںکا یہ فرض تھا کہ شوہر کو مجبور کر کے طلاق دلا دیتے، اب جب کہ شوہر مفقود الخبر ہے تو کچھ نہیں ہو سکتا، کیوں کہ جب تک شوہر مر نہ جائے، یا طلاق نہ دے دے اس وقت تک پہلا نکاح باقی ہے، ایسی صورت میں دوسرا نکاح نہیں ہو سکتا۔ امام اعظم کا یہی مذہب ہے۔ البتہ امام مالک کے نزدیک مفقود الخبر کی بی بی قاضی کے پاس دعویٰ کرے۔ قاضی چار سال کی مدت مقرر کرے، اگر چار سال تک بھی پتہ نہ چلے تو عورت پھر دعوا کرے، قاضی تفریق کر دے۔ اس کے بعد عورت چار مہینہ دس دن عدت گزارے، اس کے بعد نکاح کر سکتی ہے۔ قاضی نہ ہونے کی صورت میں مقامی بڑا عالم قاضی کے قائم مقام ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت) (واضح ہو کہ اب بوجہِ ضرورت عورت و قاضی کو مذہب امام مالک پر عمل کی اجازت ہے۔ مرتب)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved