22 November, 2024


دارالاِفتاء


کسی زمانہ میں زمین گورستان تھی، اب عرصہ سے دفن کا سلسلہ بند ہے، لہٰذا یسی صورت میں اس مقام پر مدرسے کی بنا ہو سکتی ہے۔ بالفرض قبر ظاہر ہو جائے تو اس کی کیا صورت کی جائے؟

فتاویٰ #1234

بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: اس زمین میں مدرسے کی عمارت نہیں بنا سکتے کیوں کہ جو زمین قبرستان قرار پا گئی اور اس میں مسلمان دفن ہو گئے وہ ہمیشہ قبرستان ہی رہے گی، اگرچہ بعد میں دفن کا سلسلہ بند ہو جائے، قبروں کے نشان بھی مٹ جائیں، مردوں اور مردوں کی ہڈیوں کا نشان بھی نہ رہے۔ اس زمین پر زراعت جائز ہے نہ تعمیر مکان اور نہ کسی مصرف میں لانا جائز ہے، اس زمین کا حکم مقبرہ ہی کا حکم ہے۔ فتاویٰ عالم گیری میں ہے: سُئل ھو أیضا(أي القاضی الإمام شمس الأئمہ) عن المقبرۃ في القریٰ إذا اندرست و لم یبق فیھا أثر الموتیٰ لا العظمُ ولا غیرہ ھل یجوز زرعھا و استغلا لھا؟ قال : لا ، ولھا حکم المقبرۃ کذا فی المحیط۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved