بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: صورتِ مسئولہ میں اتنا روپیہ صدقہ کرے۔ امید ہے کہ آخرت میں مواخذہ نہ ہو ۔ البتہ صدقہ کرنے کے بعد قرض خواہ یا اس کے ورثہ مل گئے تو ادا کرنا پڑے گا۔ ــــــــــــــــــــــــــــــــ تفصیلی جواب ــــــــــــــــــــــــــــــــ چوں کہ زید کی نیت تو ہے، قرض ادا کرنا چاہتا ہے اس لیے انشاء اللہ زید قرض سے ضرور سبک دوش ہو جائے گا۔ حدیث میں ہے: ما من مسلم یدان دینا یعلم اللہ منہ أنہ یرید أداءہ إلا أداہ اللہ عنہ في الدنیا۔ یعنی کوئی مسلمان ایسا نہیں کہ قرض لے اور اللہ جانتا ہے وہ اس کو ادا کرنا چاہتا ہے مگر اللہ تعالیٰ اس کا وہ قرض دنیا ہی میں ادا کر دے گا۔ اس حدیث میں زید کے لیے خوش خبری ہے کہ زیدقرض سے ضرور سبک دوش ہو جائے گا ۔ قرض مقروض پر واجب فی الذمہ ہوتا ہے اور قرض خواہ کے مطالبہ پر ادائیگی واجب ہوتی ہے۔ جب کہ بکر مفقود الخبرہے اور بکر کی طرف سے مطالبہ نہیں تو زید پر ابھی ادا واجب نہیں ۔ البتہ اگر بکر کی موت کا ظن غالب ہو گیا ہے ، اس طرح کہ بکر کے ہم عمر لوگوں میں اکثر کا انتقال ہو گیا ہے تو اس صورت میں ورثہ مستحق تھے مگر بکر کا کوئی وارث ہی نہیں ، لہٰذا ایسی صورت میں اس رقم کو صدقہ کر دیا جائے ۔ لیکن اگر بالفرض بکر آگیا اور اس نے مطالبہ کیا تو زید کو وہ رقم دینا پڑے گی اور اگر بکر کی موت کا ظن غالب نہیں تو زید اس قرض سے متعلق معتبر لوگوں کو وصیت کر دے اور تاکید کر دے کہ میرے بعد میرے مال سے بکر کا یہ قرض ضرور ادا کیا جائے ، بکر کی زندگی کی امید تک اس کا انتظار کیا جائے اور اس کی موت کا ظن غالب ہونے پر رقم صدقہ کر دی جائے ۔ فقط ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org