بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: ماں باپ کا احترام فرض ہے ، ان کو ایذا دینا گناہ ہے۔ قال تعالیٰ: فَلَا تَقُلْ لَّہُمَااُفٍّ وَّلاَ تَنْھَرْ ھُمَا۔ تم ان کو اف بھی مت کہو، نہ ان کو جھڑکو۔ تو اس کے خلاف کرنے والا شاہدِ عادل کیسے ہوگا۔ یہ تو اس سوال کا جواب ہوا، مگر اس فتوے سے صحیح فائدہ حاصل کر نے کے لیے یہ صورت ٹھیک ہوگی کہ مستفتی مسئول عنہ مولوی کی والدہ سے دریافت کرائے کہ کیا واقعی اس کے لڑکے نے ایسا ہی کیا ہے۔ اس کے ثبوت کے بعد مذکورہ بالا حکم لگائے۔ اس لیے کہ اس قسم کی شہرت مستفتی کے قریب محلہ میں ایک مولوی کے متعلق ہوئی تھی، میں نے خود اس کی والدہ سے معلوم کیا تو انھوں نے کہا کہ نہ تو انھوں نے مجھے گھر سے نکالا اور نہ گالیاں دیں ، ہاں ان کی اہلیہ سے بنتی نہ تھی لہذا میں دوسری جگہ منتقل ہو گئی۔ اگر اسی واقعہ کے متعلق سائل کا سوال ہے تو یہ کسی قدر تحقیق طلب بات ہے ۔ قال تعالیٰ: یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِنْ جَائَ کُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَیَّنُوْا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْماً بِجَھَالَۃٍ۔ ایسا ہی اس نے اپنے بڑے بھائی کے ساتھ بد سلوکی کی ہے اگر اس نے بازگشت(یعنی پلٹ کر حملہ نہیں کیا۔ م) اختیار نہیں کیا تو مطعون ہے اور اگر اس نے معافی مانگ لی اور اس کے بڑے بھائی نے معاف کر دیا تو اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اس پر اس بارے میں کوئی مواخذہ نہ ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org