21 November, 2024


دارالاِفتاء


ایک ہندو راجپوت اسلام قبول کرنے کے بعد ایک شیخ مسلمان کی لڑکی سے شادی کیا اور اس سے ایک لڑکی پیدا ہوئی، جب لڑکی بڑی ہوئی تو ایک ہندو ٹھاکر لڑکااسلام قبول کر کے مسلمان ہوا تھا، اب اس نو .مسلم لڑکے کے ساتھ اس لڑکی کا نکاح کردیا گیا ان لڑکی اور لڑکے سے کئی اولادیں ہیں جو کہ بڑے پابند شریعت اور مذہب اہلِ سنت و جماعت پر قائم ہیں مگر ان لڑکوں نے ابھی تک کوئی خاص پیشہ اختیار نہیں،کیا اب قومی حساب سے یہ کیا کہے جائیں گے جیسا کہ ہندوستان میں بین الاقوام شادیاں ہوتی ہیں ، سید، شیخ، مغل، پٹھان، انصاری، درزی، نائی، دھوبی، وغیرہ اب یہ لڑکے شیخ کہے جائیں گے یا پٹھان یا کس برادری میں شامل ہو سکتے ہیں؟ از روے شرع شریف بصورت فتویٰ مع مہر و دستخط تحریر فرمائیں ۔ فقط

فتاویٰ #1157

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورت مسئلہ میں اولاد باپ کی طرف منسوب ہوگی با پ جس قوم یا برادری سے ہوگا وہی قوم اور برادری اولاد کی بھی سمجھی جائے گی چنانچہ باری تعالیٰ کے ارشاد گرامی ” وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ “ میں اس کی طرف اشارہ ہے کما فی نور الانوار۔ اور باپ مسلمانوں کی اس مروجہ برادری سے شمار ہوگا جس کے ہاتھ پر مسلمان ہوا ہے۔کما فی الفتاویٰ الرضویہ ۔واللہ اعلم (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved