8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کا انتقال ہو گیا۔ زید کی بیوی ہندہ حاملہ تھی، بعد مدت حمل کے لڑکا پیدا ہوا۔ ہندہ نے اپنی بھتیجی کو دودھ پلایا، جو زید کی وطی سے تھا۔ کچھ زمانہ کے بعد ہندہ نے عمرو سے نکاح کیا ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ عمرو پر یہ لڑکی جس کو ہندہ نے دودھ پلایا ہے کیا حکم رکھتی ہے۔ آیا بہ شہوت بدن پر ہاتھ پڑنے یا زنا واقع ہونے سے عمرو پر ہندہ حرام ہوگی یا نہیں؟ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1097

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــــــــــــــــ: شہوت کے ساتھ عورت کو ہاتھ لگانا یا زنا کرنا دونوں کا حنفیہ کے نزدیک ایک ہی حکم ہے۔(حاشیہ: ”دونوں کا ایک حکم“ اس بات میں ہے کہ دونوں کی وجہ سے عورت کی ماں اور بیٹی حرام ہو جائیں گی، ورنہ چھونے اور زنا کے احکام میں بڑا فرق ہے، زنا پر حد واجب ہوتی ہے، چھونے پر نہیں۔ مرتب غفرلہ) کذا قال فی التفسیر الأحمدي : واللمس و نحوہ یقوم مقام الدخول عندنا۔ لہٰذا اگر وہ لڑکی ۹؍ سال یا زیادہ عمر کی ہے تو اس کو بشہوت چھونا اور زنا کرنا ایک ہی حکم رکھتا ہے ۔ یعنی دونوں صورتوں میں ہندہ عمرو پر بالکل حرام ہو گئی۔ ہدایہ میں ہے: ومن زنا بامرأۃ حرمت علیہ أمھا و بنتھا و من مستہ امراءۃ بشہوۃ حرمت علیہ أمھا و ابنتھا۔ یعنی مرد نے کسی عورت سے زنا کیا تو اس عورت کی ماں اور بیٹی اس مرد پر حرام ہو گئیں۔ یوں ہی مرد کو کسی عورت نے شہوت کے ساتھ چھو لیا تو اس عورت کی ماں بیٹی اس مرد پر حرام ہو گئیں۔ صورتِ مسئولہ میں اگرچہ ہندہ اس لڑکی کی رضاعی ماں ہے مگر حرمت میں رضاعی ماں اور نسبی ماں دونوں ایک ہی حکم رکھتی ہیں۔ نبیِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم کا ارشاد ہے: إن اللہ حرم من الرضاعۃ ما حرم من النسب۔ یعنی جو نسب سے حرام ہے وہ رضاعت سے بھی حرام ہے۔ لہٰذا جس طرح سے اس لڑکی کی نسبی ماں عمرو پر حرام ہوئی، اسی طرح ہندہ رضاعی ماں بھی حرام ہو گئی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved