بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: جہیز میں جو کچھ زیورات برتن وغیرہ لڑکی کو دیے گئے وہ سب لڑکی کی ملکیت ہیں ان کو عورت اپنے شوہر سے واپس لے سکتی ہے۔ ردالمحتار میں ہے: کل احد یعلم أن الجہاز ملک المرأۃ و انہ اذا طلقہا تاخذہ کلّہ و اذا مات یورث عنہا ولا یختص بشیٔ منہ. ( ( واللہ تعالیٰ اعلم۔ لڑکی کے سسرال سے جو زیورات پہننے کے لیے ملے اس وقت شوہر کی طرف سے کیا کہہ کر دیے گئے، کیا یہ کہا گیا تھا کہ ہم ان زیورات کا مالک لڑکی کو بناتے ہیں ، اگر ایسا کہا گیا تو اب شوہر واپس نہیں لے سکتا۔ اگر کچھ نہیں کہا گیا تو وہاں کا رواج دیکھا جائے گا ۔ اگر رواج یہ ہے کہ ایسی چیزوں کا شوہر عورت کو مالک نہیں بناتا، بلکہ اسے برتنے اور پہننے کے لیے دیتا ہے۔ طلاق کے بعد دستور کے مطابق اسے واپس لے لیتا ہے تو ایسی صورت میں شوہر ان زیورات کولڑکی سے واپس لے سکتا ہے۔فان المعھود عرفا کالمشروط نصاً۔واللّٰہ تعالیٰ اعلم۔ اگر یہ طلاق شرعی شہادت یا اقرار سے ثابت ہو جائے تو اس کو مطلقہ مانا جائے گا۔ اگر یہ حاملہ ہے تو اس کی عدت کا زمانہ وضعِ حمل (بچہ پیدا ہونےتک) ہے۔ قال تعالیٰ: وَاُوْلَاتُ الْاَحَمَالِ اَجَلہُنَّ أَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ. ( ( اس وقت تک کا کھانا کپڑا شوہر سے پانے کی مستحق ہے اور بچہ پیدا ہونے کے بعد اس بچہ کی پرورش کا خرچہ شوہر سے وہ لے سکتی ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org