8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہندہ کی شادی بولایت مادر، زید سے ہوئی۔ بوقت شادی پدر ہندہ کہیں باہر تھے۔ بعد شادی وہ وہیں سے بیمار ہوکر آئے اور اظہار ناراضگی بھی کیا لیکن چوں کہ بیمار تھے دو چار مہینہ کے بعد انتقال بھی کر گئےجس کی وجہ سے کچھ نہ کرسکے۔ چوں کہ زید لڑکپن سے ہی مبتلا جنون دوری تھا جس کی وجہ سے کبھی اچھا اور کبھی مجنوں ہو جایا کرتا تھا لیکن بوقت شادی کوئی شکایت ظاہر طور سے نہ تھی۔ اس درمیان میں خلوت صحیحہ بھی ہوئی لیکن زید پھر مجنون ہوا اور تین سال تک متواتر مجنون رہا اور اسی حالت میں کئی ایک مرتبہ کنویں میں کود پڑا ۔یہ حالت دیکھ کر کہ زید ایک مجنون دائم المرض اور محض بیکار شخص ہے جس کا نہ تو کوئی ذریعہ معاش ہے اور نہ کوئی وراثت پدری ہے، اس کے ساتھ گزر ہونا مشکل ہے اورہندہ مکانِ زید پر جانے سے منحرف ہوگئی۔ مجبوراً زید اور والدِ زید نے دعویٰ رخصتی رجوع عدالت کیا لیکن ہندہ اب یہ کہتی ہے کہ اگر جبراً و قہراً مجھے زید کے پاس بھیجا گیا تو میں خود کشی کر لوں گی۔ اور ہندہ اپنے وعدہ کی بہت پختہ ہے۔ اغلب گمان ہے کہ وہ ضرور ایسا کرلے گی ۔ لہٰذا از روئے شرع زید کے لیے کیا حکم ہے ۔ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1072

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: ولایت نکاح عصبہ کو بترتیب ارث ہے ہاں اگر عصبہ نہ ہوں تو ولایت نکاح ماں کو ہے۔ کمافی الہدایہ والکنز وغیرھما ، الولایۃ للعصبۃ بترتیب الارث و ان لم تکن عصبۃ فالولایۃ للام۔ ( ( لہٰذا باپ کی موجودگی میں حق ولایت ماں کو نہیں پھر جب کہ ماں نے ہندہ نابالغہ کی شادی کردی تو یہ نکاح فضولی ہوا باپ کی اجازت پر موقوف تھا ۔ کما فی الھدایہ وغیرھا: کل عقد صدر من الفضولی وَ لَہٗ مجیزٌانعقد موقوفاً علی الاجازۃ۔ ( ( اور چوں کہ باپ نے ہندہ نابالغہ کے نکاح کو اظہار ناراضگی کر کے رد کردیا جیسا کہ سائل کا بیان ہے تو نکاح رد ہوگیا ۔ لہٰذا ایسی صورت میں جو بھی اس اثنا میں خلوت ہوئی وہ محض نا جائز و حرام ہوئی۔ زید کو کوئی حق نہیں کہ وہ اسے اپنی بیوی بنائے، زید اور ہندہ دونوں اجنبی اور اجنبیہ ہیں ۔ لہٰذا ان دونوں میں وہ تعلقات جو کہ مابین الزوجین جائز و حلال ہیں ، یقینا ناجائزو حرام ہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم وعلمہ اتم واحکم . (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved