بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الجواب ــــــــــــــــــــــــــــ (۱).غرغرہ میں پانی حلق سے نیچے اترنا لازم و ضروری نہیں ہے البتہ حلق سے نیچے پانی اترنے کا احتمال ہے اس لیے روزہ کی حالت میں غرغرہ مکروہ ہے ۔در محتار میں ہے ۔ والمبالغۃ فیھما بالغرغرۃ لغیر الصائم لاحتمال الفساد ۔ ) ( لہٰذا جب تک پانی حلق سے نیچے اترنے کا یقین نہ ہو جائے صرف احتمال سے روزہ کے فاسد ہونے کا حکم نہیں دیا جاسکتا لہٰذا مطلقاًیہ اعلان صحیح نہیں ہے کہ جن لوگوں نے صبح کے وقت غسل یا وضو میں غرغرہ کر لیا ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔ اس کے ساتھ یہ قید ضرو ری تھی کہ اگر غرغرہ کرنے میں پانی حلق سے نیچے اتر گیا تور وزہ نہ ہوگا۔ اگر کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا تب بھی رمضان کا احترام ضروری ہے کھلے بندوں کھانے پینے سے احتراز کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲).غسل میں غرغرہ سنت ہے اور کلی کرنا فرض ہے کہ حلق کی جڑ تک منہ کے ہر حصہ ہر پرزہ اور تالو اور دانتوں، داڑھوں ،زبان کےاوپر نیچے سب جگہ پانی پہنچ جائے۔ مگر روزہ کی حالت میں غرغرہ نہ چاہیے ۔ بہارِ شریعت میں ہے: ”روزہ دار نہ ہو تو غرغرہ کرے۔“ ) ( نیز اسی میں ہے: ”روزہ دار کے لیے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے۔“ ) ( (مرتب) (۳) غرغرہ حلق میں پانی گھمانے کو کہتے ہیں منتہی الارب میں ہے آب در گلو گردانیدہ۔ تنبیہ: روزہ حلق سے نیچے پانی وغیرہ اترنے سے فاسد ہو جاتا ہے حلق میں جاکر واپس آنے سے فاسد نہیں ہوتا ۔ چوں کہ غرغرہ میں حلق کے اندر کے پانی کو باہر نکالا جاتا ہے اس لیے صرف غرغرہ سے روزہ فاسد نہیں ہوتا البتہ حلق سے پانی نیچے اتر گیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا۔واللہ تعالیٰ اعلم( فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org