21 November, 2024


دارالاِفتاء


(۱). ۲۹؍ شعبان المعظم کو چاند نظر نہیں آیا لیکن عام جنتریوں میں ۲۹؍شعبان ہی کو رویت ہلال موجود تھی اس خیال کے پیش نظر کہ کہیں مضافات سے ثبوت شرعی رویت ہلال شاید مل جائے لوگوں نے ضحوۂ کبری تک نہ کھانے اور نہ پینے کا ارادہ کرلیا۔ حسنِ اتفاق سے صبح بر وقت بہت با شرع لوگوں نے آکر رویت ہلال کا شرعی ثبوت پیش کیامگر ایک صاحب نے منادی کرائی کہ جن لوگوں نے صبح کے وقت غرغرہ ،غسل یا وضو میں کرلیا ہو وہ رو زہ نہیں رکھ سکتے ہیں۔جن لوگوں نے یہ نہ کیا ہو وہ روزہ رکھیں۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے اور بعد ثبوت رویت ہلال رمضان شریف یکم رمضان کو اگر کسی وجہ سے روزہ رکھنے سے رہ گیاہو تو اس کو تنہا روزہ داروں میں کھانا کھانے یا پانی پینے کی اجازت ہے یا نہیں؟ اور بہر صورت کیا ہے ؟ (۲).ایک شخص بحالت روزہ تنہاسو رہا تھا ،اتفاق سے وہ محتلم ہوگیا، دریافت امر یہ ہے کہ غسل میں اسے غرغرہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ کیوں کہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ غرغرہ کرنے سے قطعا روزہ ٹوٹ جاتا ہے لہذا رمضان شریف بھر بغیر غرغرہ غسل کرنا چاہیئے اور اس قسم کا غسل درست ہے یا نہیں؟ (۳).غرغرہ کی شرعی تعریف کیا ہے مفصل تحریر فرمائیں چوں کہ رمضان کا مہینہ ہے ان چیزوں کی سخت ضرورت ہے ،جواب جلد روانہ فرمائیں۔

فتاویٰ #1011

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الجواب ــــــــــــــــــــــــــــ (۱).غرغرہ میں پانی حلق سے نیچے اترنا لازم و ضروری نہیں ہے البتہ حلق سے نیچے پانی اترنے کا احتمال ہے اس لیے روزہ کی حالت میں غرغرہ مکروہ ہے ۔در محتار میں ہے ۔ والمبالغۃ فیھما بالغرغرۃ لغیر الصائم لاحتمال الفساد ۔ ) ( لہٰذا جب تک پانی حلق سے نیچے اترنے کا یقین نہ ہو جائے صرف احتمال سے روزہ کے فاسد ہونے کا حکم نہیں دیا جاسکتا لہٰذا مطلقاًیہ اعلان صحیح نہیں ہے کہ جن لوگوں نے صبح کے وقت غسل یا وضو میں غرغرہ کر لیا ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔ اس کے ساتھ یہ قید ضرو ری تھی کہ اگر غرغرہ کرنے میں پانی حلق سے نیچے اتر گیا تور وزہ نہ ہوگا۔ اگر کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا تب بھی رمضان کا احترام ضروری ہے کھلے بندوں کھانے پینے سے احتراز کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲).غسل میں غرغرہ سنت ہے اور کلی کرنا فرض ہے کہ حلق کی جڑ تک منہ کے ہر حصہ ہر پرزہ اور تالو اور دانتوں، داڑھوں ،زبان کےاوپر نیچے سب جگہ پانی پہنچ جائے۔ مگر روزہ کی حالت میں غرغرہ نہ چاہیے ۔ بہارِ شریعت میں ہے: ”روزہ دار نہ ہو تو غرغرہ کرے۔“ ) ( نیز اسی میں ہے: ”روزہ دار کے لیے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرنا مکروہ ہے۔“ ) ( (مرتب) (۳) غرغرہ حلق میں پانی گھمانے کو کہتے ہیں منتہی الارب میں ہے آب در گلو گردانیدہ۔ تنبیہ: روزہ حلق سے نیچے پانی وغیرہ اترنے سے فاسد ہو جاتا ہے حلق میں جاکر واپس آنے سے فاسد نہیں ہوتا ۔ چوں کہ غرغرہ میں حلق کے اندر کے پانی کو باہر نکالا جاتا ہے اس لیے صرف غرغرہ سے روزہ فاسد نہیں ہوتا البتہ حلق سے پانی نیچے اتر گیا تو روزہ فاسد ہو جائے گا۔واللہ تعالیٰ اعلم( فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved