8 September, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ہیں علماے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے وضوکے لیے لوٹے میں پانی رکھا بکر کو پیاس معلوم ہوئی اس نے اس پانی کو جو وضوکے لیے رکھا تھا منہ لگا کر پی لیا، اس پر زید برافروختہ ہوکر کہنے لگا کہ اس پانی سے اب وضو نہیں ہوگا اس کو گرا کر دوسرا پانی لیا اور اس سے وضو کیا۔ اس پر بکر نے پوچھا کہ کوئی ایسی صورت ہے جس سے وہ پانی سے پیاس بھی بجھالے اور وضو بھی کرلے؟ تو اس نے کہا ،ہاں !بجاے گردن سے اگر ٹوٹی سے پانی پی لے تو وضو ہو جاتا ہے۔ اب جواب طلب امر یہ ہے کہ گردن کے ذریعہ سے پانی پینے سے وضو ہوتا ہے کہ نہیں؟

فتاویٰ #1010

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــ: بے وضو شخص جس کا منہ دھلانہ ہو لوٹے سے منہ لگا کر پانی پیے اور ہونٹ پانی میں نہ ڈوب جائے جیسا کہ عادۃً ہوتا ہے تو پانی قابل وضو نہ رہے گا، البتہ ٹوٹی سے پینے میں کوئی حرج نہیں اگرچہ بچا ہوا پانی دونوں صورت میں پاک ہے ،مگر پہلی صورت میں عادۃً .مستعمل ہو جاتا ہے، اس لیے اس سے وضو جائز نہیں۔ اور ثانی صورت میں مستعمل نہیں ہوتا ،اس لیے وضو جائز ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بے وضو شخص کے وہ اعضا جن کا وضو میں دھونا فرض ہے جیسے منہ، ہاتھ وغیرہ ان میں سے کوئی عضو یا اس کا کوئی حصہ تھوڑے پانی میں ڈوب جائے جس کی مقدار ماے کثیر سے کم ہو تو وہ پانی. مستعمل ہو جاتا ہے ، جیسے دھلے بغیر انگلی کایا اس کا کوئی حصہ پڑجاے تو وہ پانی. مستعمل ہو جاتا ہے اور حاجت غسل والے کے تمام جسم کا یہی حکم ہے کہ جسم کا کوئی حصہ پانی میں ڈوب جائے تو پانی. مستعمل ہو جائے گا۔ کذا فی عالمگیری ۔اور یہ بالکل ظاہر ہے کہ لوٹے کے گلے سے منہ لگا کر پانی پینے میں اوپر کا ہونٹ جس کا دھونا وضو میں فرض ہے ، عادۃً پانی میں ڈوب جاتا ہے اس لیے پانی مستعمل ہو جاتا ہے ، لہٰذا اس سے وضو نہ ہوگا اور اگر ٹونٹی سے پیا تو جسم کا کوئی حصہ جس کا وضو میں دھونا فرض ہے پانی میں نہیں ڈوبا کیوں کہ ہونٹ ٹوٹی کے اوپر رہتے ہیں ، اس لیے باقی پانی .مستعمل نہیں ہوا لہٰذااس سے وضو جائز ہے ، البتہ اگر لوٹے کے گلے سے منہ لگا کر بہ تکلف ایسی احتیاط سے پانی پیا کہ اوپر کا ہونٹ پانی سے بچا رہا تو ایسی صورت میں پانی. مستعمل نہ ہوا لہٰذا اس سے وضو جائز ہے مگر یہ صورت نادر اور خلاف عادت ہے ۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved