بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــ: (۱).جو زمین زراعت کے لیے نقدی پر دی جاتی ہے اس کا عشر امام اعظم کے نزدیک زمیں دار پر ہے اور صاحبین کے نزدیک کاشت کار پر، مگر علامہ شامی کی تحقیق یہ ہے کہ حالتِ زمانہ کے اعتبار سے اب عمل صاحبین کے قول پر ہے یعنی عشر کاشت کار پر ہے۔ ) ( جس زمین کی فصل سیلاب یا بارش کے ذریعہ پیدا ہوتی ہے اس کی پوری پیداوار کا دسواں حصہ نکالا جائے گا۔ ہدایہ میں ہے: ’’قال أبو حنیفۃ : في قلیل ما أخرجتہ الأرض و کثیرہ العشر، سواء سقی سیحا أو سقتہ السّماء۔‘‘ ) ( عالم گیری میں ہے: ’’یجب العشر عند أبي حنیفۃ في کل ما تخرجہ الأرض قل أو کثر سواء یسقی بماء السماء أو سیحا۔‘‘ ) ( اسی طرح عشر کے لیے سال گزرنا بھی نہیں بلکہ اگر سال میں چند بار ایک کھیت میں زراعت ہوئی ہو تو ہر بار عشر واجب ہے۔ (۲).صدقۂ فطر بدونِ حیلۂ شرعی مسجد پر دینا جائز نہیں۔ چرم قربانی مسجد پر صرف ہو سکتا ہے ۔ اسکول کے لیے الگ چندہ کریں۔ واللہ اعلم بالصواب۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org