21 November, 2024


دارالاِفتاء


سائل کے پاس ایک قطعہ مکان ہے جو کہ وراثت میں ملا ہے اس کی بیوی ، بچے وپوتی، پوتا سب لوگ اسی میں گزر بسر کر تے ہیں۔ سائل نے اور پانچ قطعہ زمین پچھلے چار پانچ سال کے اندر خریدا ہے، ایک قطعہ زمین میں گیہوں چاول پیدا ہوتا ہے، دوسری زمین احاطہ بنا کر اس میں درخت امرود، آم اور دوسرے بغیر پھل والے درخت لگائے ہیں اوربقیہ زمین میں سبزی اگاتے ہیں۔ تیسری زمین کا مکان بنا کر اس میں اپنی تجارت کے لیے ہینڈلوم لگائے ہیں ۔ چوتھی زمین پرتی پڑی ہے جو کہ مستقبل دو چار سال میں حالات سازگار رہے تو اس میں بھی ہینڈلوم لگانے کا ارادہ ہے۔پانچویں زمین اس ارادہ سے لے رکھا ہے کہ آگے مستقبل میں بچوں کے کام آئے گی۔ سائل اپنی پونجی جو تجارت میں ہے، یا اس کے پاس نقد یا زیورات کی شکل میں موجود ہے سب کی زکات کا چالیسواں حصہ نکالتا ہے اور زمین کی زکات نہیں نکالتا ہے ۔ اوپر دی گئی زمین میں زکات واجب ہے کہ نہیں اور ہے تو کس حساب سے ہے؟ تفصیل سے بتا کر کرم فرمائیں۔ سیف الاسلام، پرانی بستی، مبارک پور، اعظم گڑھ، یوپی

فتاویٰ #2626

زمین یا مکان پر زکات نہیں اگرچہ مکان کرایے پر اٹھا ہوا ہو، زکات صرف مال نامی پر ہے اور مال نامی منحصر ہے چار چیزوں میں۔ (۱) سونا (۲) چاندی (۳) مال تجارت (۴) چرائی کے جانور۔ کرایے کا مکان کتنی ہی قیمت کا ہو، کرایہ کتنا ہی آتا ہو اس پر زکات نہیں، ہاں کرایہ کی آمدنی اتنی زیادہ ہو کہ ضرورت پوری کر لینے کے بعد بقدر نصاب بچے اور اس پر سال گزر جائے تو اس پر زکات ہے جس طرح دوسری آمدنی پر ہے۔ اسی طرح ہینڈلوم اور مشینری پر زکات نہیں۔ خواہ ان کی قیمت کتنی ہی ہو ؛ کیوں کہ یہ صنعت وحرفت کے آلات میں سے ہیں۔ جن پر زکات نہیں ۔ ہاں! ہینڈلوم کی آمدنی اگر اپنی ضروریات پوری کر لینے کے بعد بقدر نصاب بچے اور سال گزر جائے تو اس پر زکات ہے۔ ہاں! کھیت اور باغ میں ان کی پیدا وار پر زکات ہے جسے عشر کہا جاتا ہے۔ اگر وہ کھیت اور باغ ایسا ہے کہ وہ صرف آسمانی بارش سے تیار ہوجاتا ہے جیسے دھان ، خود محنت کر کے یا قیمت دے کر پانی حاصل کر کے اسے نہیں سینچا جاتا تو اس میں پیداوار کا دسواں حصہ ہے خواہ غلہ پیدا ہو یا پھل یا سبزی۔ اور اگر اس کھیت یا باغ کو اپنی محنت سے پانی کھینچ کر یا پانی کی قیمت دے کر سینچتے ہیں تو اس میں بیسواں حصہ واجب ہے۔ واللہ تعالی اعلم۔ ۱۲؍ شعبان ۱۴۱۲ھ (فتاوی جامعہ اشرفیہ، مبارک پور، جلد:۷) (فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved