22 November, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ہیں علماے دین مسئلہ ذیل میں کہ : زید نے ایک لاکھ روپیہ جس کی زکات دے چکا ہے اس رقم سے ایک بھاڑہ [کراے پر دینے کے لیے] ٹرک خریدا کہ جس سے بھاڑہ کا کام کرے گا۔ اب اس ٹرک سے جو بھاڑہ ملتا ہے ، ہر سال اس کی زکات ادا کر دیتا ہے۔ جواب طلب امر بات یہ ہے کہ کیا ٹرک کی مالیت پر بھی زکات واجب ہے، یا صرف اس سے آمدنی شدہ رقم پر؟ محمد اسلام نوری، نوری منزل ، پوسٹ ومقام شہرت گڑھ، بستی، یوپی- ۱۳؍ جمادی الاولی ۱۴۰۴ھ

فتاویٰ #2615

ٹرک کی مالیت پر زکات واجب نہیں ۔ یہ کاریگروں کے آلات و اوزار کے حکم میں ہے۔ کاریگروں کے آلات واوزار پر زکات نہیں۔ الفتاوی الھندیۃ میں ہے: منھا : فراغ المال عن حاجتہ الأصلیۃ فلیس في دورالسکنی (إلی أن قال) زکاۃ (إلی أن قال) وکذا في کتب العلم إن کان من أہلہ، وآلات المحترفین(الفتاوی الھندیۃ، ص: ۱۹۰، ج:۱،کتاب الزکاۃ، الباب الأول فی تفسیرہا وصفتہا وشرائطہا، دار الکتب العلمیۃ، بیروت۔)۔ واللہ تعالی اعلم ۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved