21 November, 2024


دارالاِفتاء


اگر ہر سال جنوری، یا فروری کے ماہ میں اپنے مال کا حساب کر لیا جائے اور اس کی زکات رمضان المبارک میں ادا کی جائے تو کیا کوئی حرج ہے؟ محمد یسین اشرفی، محلہ پورہ صوفی، مبارک پور، ضلع اعظم گڑھ، یوپی

فتاویٰ #2592

حساب کرنے کے وقت کا اعتبار نہیں، نصاب پر جب سال پورا ہو جائے فوراً زکات ادا کرنا واجب ہے، ادا کرنے میں دیر کرنا گناہ ہے مثلا: ایک شخص پہلی محرم کو مالک نصاب ہوا تو سال گزرنے پر پہلی ہی محرم کو اس پر واجب ہے کہ زکات ادا کرے، ذرا بھی دیر نہ کرے ورنہ گناہ گار ہوگا۔ یہ جو مال داروں نے نکال رکھا ہے کہ صرف رمضان ہی میں زکات دیتے ہیں دوسرے مہینوں میں نہیں دیتے خلاف شریعت ہے، ان میں سے جن لوگوں کے نصاب پر رمضان سے پہلے سال تمام ہوا وہ لوگ اس وقت زکات نہ ادا کر کے رمضان کا انتظار کریں گے تو گناہ گار ہوں گے۔ اس لیے لازم ہے کہ ہر شخص یاد رکھے کہ وہ کس وقت مالک نصاب ہوا تھا۔ سال پورا ہونے پر اسی وقت حساب کر کے زکات نکال دے، اور اگر کسی کو یہ یاد نہ ہو کہ وہ کس تاریخ ، کس مہینے میں مالک نصاب ہوا تھا تو وہ سوچے اور غور کرے، یاد کرنے کی کوشش کرے جس تاریخ پر دل جمے اسی کو معین کر لے۔ [جنوری ، فروری کا اعتبار نہیں، اعتبار عربی مہینوں کا ہوگا۔ عربی مہینے کی جس تاریخ، گھنٹہ، منٹ پر مالک نصاب ہو ا ، سال پورا ہونے پراسی مہینے کا وہی گھنٹہ ، منٹ اس کے لیے زکات کا سال ہے۔ عربی مہینے کی اسی تاریخ، گھنٹہ، منٹ پر زکات ادا کرنا واجب ہے۔ فتاوی ہندیہ میں ہے: تجب علی الفور عند تمام الحول حتی یأثم بتأخیرہ من غیر عذر۔ [ج:۱،ص: ۱۸۸، کتاب الزکاۃ، الباب الأول في تفسیرھا وصفتھا وشرائطھا، درا الکتب العلمیۃ، بیروت] اسی میں ہے: العبرۃ في الزکاۃ للحول القمري، کذا فی القنیۃ، [ج:۱،ص: ۱۹۳، کتاب الزکاۃ، الباب الأول]۔ در مختار میں ہے: وحولھا أي الزکاۃ قمري بحر عن القنیۃ، لا شمسي، وسیجيء الفرق في العنین۔ اس کے تحت رد المحتار میں ہے: قولہ: وسیجيء الفرق في العنین : عبارتہ مع المتن: وأجل سنۃ قمریۃ بالأہلیۃ علی المذہب وھي ثلاث مائۃ وأربع وخمسون وبعض یوم، وقیل: شمسیۃ بالأیام وھي أزید بأحد عشر یومًا اھ۔ ثم إن ہذا إنما یظہر إذا کان الملک في ابتداء الأہلۃ، فلو ملکہ في أثناء الشھر، قیل: یعتبر بالأیام، وقیل یکمل الأول من الأخیر، ویعتبر ما بینہما بالأہلٖۃ ینظر ما قالوہ في العدۃ ط [رد المحتار المطبوع مع الدر المختار، ج:۳، ص:۲۲۳، کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ الغنم، قبیل زکاۃ المال، دار الکتب العلمیۃ] واللہ تعالی أعلم۔(مرتب غفرلہ)] واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved