8 September, 2024


دارالاِفتاء


کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ اگر سجدہ چھوٹ جائے تو یاد آنے پر کس طرح نماز پوری کرے یعنی غالب گمان ہے کہ سجدہ یا رکوع چھوٹ گیا ہے اور ابھی نماز میں ہے تو یاد آنے پر کس طرح نماز پوری کی جائے

فتاویٰ #2230

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الجواب: اگر نماز میں کسی رکعت کا کوئی سجدہ چھوٹ جائے تو جب یاد آئے فوراً وہ سجدہ کرلے،یاد آجانے کے بعد اس کی ادایگی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے ، مثلاً پہلی رکعت میں ایک سجدہ بھول گیا اور دوسری رکعت کے قیام ، یا رکوع ، یا سجدہ میں یاد آیا تو پہلےوہ چھوٹا ہوا سجدہ کرلے ،پھر وہ قیام یا رکوع یا سجدہ دوبارہ کرے جس میں چھوٹا ہوا سجدہ یاد آیا تھااورآخر میں سجدۂ سہو بھی کرے۔اور اگر چھوٹا ہوا سجدہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد یاد آیا، یاسلام پھیرنےکے بعد یاد آیا،بشرطیکہ نماز کے منافی کوئی فعل صادر نہ ہواہو تو اب وہ سجدہ کرلے، اس کے بعد تشہد پڑھ کر سجدہ سہوکرے ،پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر اپنی نماز پوری کرے۔ علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : ”قال في شرح المنيۃ: حتی لو ترك سجدۃ من ركعۃ ثم تذكرہا فيما بعدہا من قيام أو ركوع أو سجود فإنہ يقضيہا ولايقضي ما فعلہ قبل قضائہا مما ہوبعد ركعتہا من قيام أو ركوع أو سجود بل يلزمہ سجود السہو فقط ، لكن اختلف في لزوم قضاء ما تذكرہا فقضاہا فيہ كما لو تذكر وہو راكع أو ساجد أنہ لم يسجد في الركعۃ التي قبلہا فإنہ يسجدہا وہل يعيد الركوع أو السجود المتذكر فيہ ففي الہدايۃ أنہ لا تجب إعادتہ بل تستحب معللا بأن الترتيب ليس بفرض بين ما يتكرر من الأفعال۔ وفي الخانيۃ أنہ يعيدہ وإلا فسدت صلاتہ معللا بأنہ ارتفض بالعود إلی ما قبلہ من الأركان لأنہ قبل الرفع منہ يقبل الرفض بخلاف ما لو تذكر السجدۃ بعد ما رفع من الركوع لأنہ بعد ما تم بالرفع لا يقبل الرفض۔اھ ومثلہ في الفتح۔والمعتمد ما في الہدايۃ فقد جزم بہ في الكنز وغيرہ في آخر باب الاستخلاف وصرح في البحر بضعف ما في الخانيۃ۔ [ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الصلاۃ /باب صفۃ الصلاۃ ، ج:۱، ص:۴۶۲،مطلب كل شفع من النفل صلاۃ ، دارالفكر، بیروت] درمختار شرح تنوير الابصارمیں ہے : ”حتی لو نسي سجدۃ من الأولی قضاہا ولو بعد السلام قبل الكلام ، لكنہ يتشہّد ، ثم يسجد للسہو، ثم يتشہّد لأنہ يبطل بالعود إلی الصلبيۃ والتلاويۃ”۔ اس کے تحت ردالمحتارمیں ہے : ”قولہ:(لکنہ یتشہد) أی یقرأ التشہد إلی عبدہ ورسولہ فقط ، ویتمّہ بالصلوات والدعوات فی تشہّد السہو علی الأصح“۔ [ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الصلاۃ /باب صفۃ الصلاۃ ، ج:۱، ص:۴۶۳، مطلب كل شفع من النفل صلاۃ ، دارالفكر، بیروت] بہار شریعت میں ہے : ” کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا،آخر میں یاد آیا تو سجدہ کر لے، پھر التحیات پڑھ کر سجدۂ سہو کرے اور سجدہ کے پہلے جو افعال نماز ادا کيے باطل نہ ہوں گے، ہاں اگر قعدہ کے بعد وہ نماز والا سجدہ کیا تو صرف وہ قعدہ جاتا رہا“۔عالمگیری، درمختار۔ [بہار شریعت ،حصہ :۴،ص:۷۱۱،سجدۂ سہو کا بیان ، مکتبۃ المدینہ ، دہلی] اسی میں دوسری جگہ ہے : ” ایک سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا تو جب یاد آئے کرلے، اگرچہ سلام کے بعد، بشرطیکہ کوئی فعل منافی نہ صادرہوا ہو اور سجدۂ سہو کرے۔ درمختار۔ [بہار شریعت ،حصہ :۳،ص:۵۲۰،نمازپڑھنے کا طریقہ ، مکتبۃ المدینہ ، دہلی] ● اگر نماز میں رکوع چھوٹ جائےاور اسی رکعت کے سجدہ میں یاد آجائے تو فوراً کھڑا ہواور چھوٹا ہوا رکوع کرکے دوبارہ سجدہ کرے؛کیوں کہ رکوع سے پہلے کیا گیا سجدہ معتبر نہیں رہا اور آخر میں سجدۂ سہو بھی کرے۔اور اگر قعدۂ اخیرہ میں چھوٹاہوا رکوع یاد آیا تو فوراً کھڑا ہوجائے اوروہ رکوع اس کے بعد والےسجدہ کے ساتھ اداکرے، پھر قعدہ کرے اور سجدۂ سہو کرکے اپنی نماز پوری کرے۔ درمختار شرح تنویر الابصار میں ہے : ” وبقي من الفروض تمييز المفروض وترتيب القيام علی الركوع والركوع علی السجود والقعود الأخيرعلی ما قبلہ”۔ اس کے تحت ردالمحتار میں ہے : ”قولہ:(وترتيب القيام علی الركوعِ إلخ)أي تقديمہ عليہ حتی لوركع ثم قام لم يعتبرذٰلك الركوع فإن ركع ثانيا صحت صلاتہ لوجود الترتيب المفروض ولزمہ سجود السہو لتقديمہ الركوع المفروض وكذا تقديم الركوعِ علی السجود حتی لو سجد ثم ركع فإن سجد ثانيا صحّت لما قلنا۔ وقولہ:(والقعود الأخيرإلخ) أي يفترض إيقاعہ بعد جميعِ الأركان حتّی لو تذكّر بعدہ سجدۃ صلبيۃ سجدہا وأعاد القعود وسجد للسہو، ولو ركوعا قضاہ مع ما بعدہ من السجود ، أو قياما أو قراءۃ صلی ركعۃ كما حررہ في البحر”۔ [ردالمحتارعلی الدرالمختار ، کتاب الصلاۃ/باب صفۃ الصلاۃ ، فرائض الصلاۃ ، ج:۱، ص: ۴۴۹،۴۵۰، دارالفکر، بیروت] بہارشریعت میں ہے : ” قیام و رکوع و سجود و قعدۂ اخیرہ میں ترتیب فرض ہے، اگر قیام سے پہلے رکوع کر لیا،پھر قیام کیا تو وہ رکوع جاتا رہا، اگر بعد قیام پھر رکوع کرےگا،نماز ہو جائےگی، ورنہ نہیں۔ یوہیں رکوع سے پہلے،سجدہ کرنے کے بعد اگر رکوع ،پھر سجدہ کرلیا ہو جائے گی، ورنہ نہیں“۔[بہارشریعت،حصہ:۳،ص:۵۱۷،نماز پڑھنے کا طریقہ،مکتبۃ المدینہ،دہلی]۔واللہ تعالیٰ أعلم ۔ کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــہ ساجد علی المصباحی خادم الإفتاء والتدریس بالجامعۃ الأشرفیۃ، مبارک فور،أعظم جرہ ۷؍شعبان المعظم ۱۴۴۴ھ/۲۸؍فروری ۲۰۲۳ء ، سہ شنبہ

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved