----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس قسم کی پہیلیاں بجھانے سے احتراز لازم ہے اگر نماز میں کوئی ایسا نقص پیدا ہو گیا ہے کہ نماز فاسد ہو گئی اور امام نے سب کو بتا دیا تو جو لوگ دوبارہ نماز نہیں پڑھیں گے وہ نماز قضا کرنے کے مجرم ہوں گے اور اگر نماز میں کوئی ایسا نقص پیدا ہو گیا تھا جس کی وجہ سے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی تھی اور امام نے بتایا تو جو لوگ چلے آئے اور نماز نہیں دہرائی تو اگرچہ ان کے ذمہ سے فرض ساقط ہو گیا مگر واجب چھوڑنے کی وجہ سے یہ لوگ گنہ گار ہوئے ۔ بقیہ صورتوں میں چلے آئے تو کوئی گناہ نہیں بلکہ فجر ، عصر ، مغرب میں اعادہ کی اجازت ہی نہیں یعنی جب کہ نہ نماز فاسد ہوئی ہو نہ مکروہ تحریمی امام نے کسی سنت یا مستحب کے ترک پر نماز دہرانے کا اعلان کیا ہو۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org