8 September, 2024


دارالاِفتاء


اگر کوئی امام تراویح کی نماز، با معاوضہ پڑھانا طے کرتا ہے تو ایسے امام کے پیچھے تراویح کی نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1998

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- تراویح پڑھانے کا معاوضہ طے کرنے کی وجہ سے امام فاسق معلن ہوگیا، اس کے پیچھے نماز پڑھنا گناہ، اور اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب، حدیث میں ہے: اقْرَءُوا الْقُرْآنَ، وَلَا تَغْلُوا فِيہِ، وَلَا تَأْكُلُوا بِہِ۔ تراویح پڑھانے کا معاوضہ لینا، اور تراویح پڑھانے پر لینا اور دینا دونوں حرام ہے۔ [حاشیہ: آج کل اکثر رواج ہوگیا ہے کہ حافظ کو اُجرت دے کر تراویح پڑھواتے ہیں یہ ناجائز ہے ۔دینے والا اور لینے والا دونوں گنہگار ہیں، اُجرت صرف یہی نہیں کہ پیشتر مقرر کر لیں کہ يہ ليں گے یہ دیں گے، بلکہ اگر معلوم ہے کہ یہاں کچھ ملتا ہے، اگرچہ اس سے طے نہ ہوا ہو یہ بھی ناجائز ہے کہ اَلْمَعْرُوْفُ کَالْمَشْرُوْطِ ہاں اگر کہہ دے کہ کچھ نہیں دوں گا یا نہیں لُوں گا پھر پڑھے اور حافظ کی خدمت کریں تو اس میں حرج نہیں کہ اَلصَّرِیْحُ يُفَوِّقُ الدَّلَالَۃَ. (بہار شریعت، تراویح کا بیان، مسئلہ نمبر ۲۰، ص: ۶۹۵، حصہ ۴، مکتبۃ المدینہ) مشاہدی] واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved