----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- صورت مسئولہ میں دو رکعت شمار ہوں گی۔ [حاشیہ: در مختار میں ہے: (وھی عشرون رکعۃ بعشر تسلیمات( فلوفعلہا بتسلیمۃ، فإن قعد لکل شفع صحت بکراہۃ وإلا نابت عن شفع واحد، بہ یفتی ۔[ج:۲،ص:۴۵، کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل]۔ درمختار کے اس جزئیہ سے اس مسئلے کی مزید وضاحت ہو رہی ہے۔ مشاہدی]عالم گیری میں ہے: وعن ابی بکر الإسکاف أنہ سئل عن رجل قام إلی الثالثۃ في التراویح ولم یقعد في الثانیۃ ۔ قال: إن تذکر في القیام ینبغي أن یعود ویقعد ویسلم، وإن تذکر بعدما سجد للثالثۃ فإن أضاف إلیہا رکعۃ أخری کانت ہذہ الأربعۃ عن تسلیمۃ واحدۃ، وإن قعد في الثانیۃ قدر التشہد اختلفوا فیہ فعلی قول العامۃ یجوز عن لتسلیمتین، وہو الصحیح، ہکذا فی فتاوی قاضی خان۔ اور ظاہر یہی ہے کہ اس پر سجدۂ سہو ہے ہر دو رکعت پر قعدہ کرنا واجب ہے اس نے اس کو چھوڑ دیا۔ اس لیے اس پر سجدۂ سہو ہے واللہ تعالی اعلم اگر سجدۂ سہو نہیں کرے گا تو نماز واجب الاعادہ ہوگی۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org