8 September, 2024


دارالاِفتاء


وتر کی نماز میں رکعت ثالثہ میں سورۂ فاتحہ و سورہ کے بعد نہ رفع یدین کیا اور نہ تکبیر قنوت کہی اور نہ دعاے قنوت پڑھی بغیر رفع یدین وتکبیر قنوت ودعاے قنوت پڑھے ہوئےرکوع میں چلا گیا ۔ بعد رکوع قومہ میں یاد آیا کہ نہ رفع یدین کیا ہوں اور نہ تکبیر قنوت مع دعاے قنوت پڑھا ہوں یہ یاد آنے کے بعد قصداً قیام کی طرف نہیں لوٹا اور نہ تکبیر مع قنوت کیا کہ یہ کرنے کے بعد بھی سجدۂ سہو کرنا پڑے گا آیا یہ صحیح ہے کہ غلط؟ حکم شریعت بیان فرمائیں۔

فتاویٰ #1980

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس صورت میں سجدۂ سہو کافی ہے، دعاے قنوت کے لیے رکوع سے لوٹنا جائز نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---[حاشیہ: فتاوی عالم گیری میں ہے: وَلَوْ نَسِيَ الْقُنُوتَ فَتَذَكَّرَ فِي الرُّكُوعِ فَالصَّحِيحُ أَنَّهُ لَا يَقْنُتُ فِي الرُّكُوعِ وَلَا يَعُودُ إلَى الْقِيَامِ . هَكَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة فَإِنْ عَادَ إلَى الْقِيَامِ وَقَنَتَ وَلَمْ يُعِدْ الرُّكُوعَ لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ . كَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ أَمَّا إذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ ثُمَّ تَذَكَّرَ فَإِنَّهُ لَا يَعُودُ إلَى قِرَاءَةِ مَا نَسِيَ بِالِاتِّفَاقِ . كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ . وَإِنْ قَرَأَ الْفَاتِحَةَ وَتَرَكَ السُّورَةَ فَإِنَّهُ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَقْرَأُ السُّورَةَ وَيُعِيدُ الْقُنُوتَ وَالرُّكُوعَ وَيَسْجُدُ لِلسَّهْوِ وَكَذَا إذَا قَرَأَ السُّورَةَ وَتَرَكَ الْفَاتِحَةَ فَإِنَّهُ يَقْرَأُ الْفَاتِحَةَ وَيُعِيدُ السُّورَةَ وَالْقُنُوتَ وَيُعِيدُ الرُّكُوعَ وَلَوْ أَنَّهُ لَمْ يُعِدْ الرُّكُوعَ أَجْزَأَهُ كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ . [ج:۱ ، ص:۱۱۱، کتاب الصلاۃ، الباب الثامن فی صلاۃ الوتر] محمود علی مشاہدی]

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved