8 September, 2024


دارالاِفتاء


امام عصر کی نماز پڑھا رہا تھا، قعدۂ اخیرہ میں سجدوں کے بعد بیٹھ ہی رہا تھا کہ جماعت میں شامل کسی مقتدی نے لقمہ دیا لیکن امام بیٹھ گیا اور التحیات کے بعد سجدۂ سہو کیا۔ اس کے بعد التحیات ،درود اور دعاے ماثورہ کے بعد سلام پھیر کر نماز ختم کیا ، سلام کے بعد امام سے دریافت کرنے پر امام نے بتایا کہ میں نے تو نماز ٹھیک ہی پڑھایا تھا لیکن کسی نے لقمہ دیا تو میں نے سہو کا سجدہ کر لیا کہ شاید مقتدی کے جاننے میں کوئی غلطی ہوگئی ہو۔ (۱)- جب امام نے نماز صحیح پڑھائی جیسا کہ امام نے بتایا تو مقتدی کے لقمہ دینے پر سجدۂ سہو کرنا جائز تھا یا بغیر سجدۂ سہو کے نماز صحیح ہوجاتی؟ (۲)- مندرجہ بالا صورت میں نماز ہوگئی یا دہرائی جائے گی؟ اگر نماز ہوگئی تو لقمہ دہندہ کی نماز ہوئی یا نہیں؟ (۳)- امام جہری نماز میں قراءت کر رہا تھا کہ کسی نے لقمہ دیا لیکن امام نے لقمہ نہیں لیا۔ نماز ختم ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ امام نے صحیح قراءت کیا تھا تو لقمہ دینے والے مقتدی کی نماز ہوئی یا نہیں؟ (فرض نماز کی جماعت تھی) براے مہر بانی مدلل جواب تحریر فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

فتاویٰ #1968

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)- اس صورت میں سجدۂ سہو واجب نہیں تھا لیکن پھر بھی سجدۂ سہو کر لیا تو نماز ہو گئی۔ واللہ تعالی اعلم (۲)- لقمہ دینے والے نے غلط لقمہ دیا تھا اس لیے اس کی نماز فاسد ہوگئی۔ اگر چہ اس نے امام کے ساتھ سجدۂ سہو کر لیا تھا۔ اس سے اس کی نماز صحیح نہ ہوئی۔ نماز جب کسی وجہ سے فاسد ہو جائے تو سجدۂ سہو سے درست نہیں ہوگی، اسے دوبارہ پڑھنا لازم ہے۔ سجدۂ سہو صرف بھول کر واجب کے چھوڑنے پر لازم ہوتا ہے حتی کہ اگر کسی واجب کو قصدا چھوڑا تو سجدۂ سہو سے کام نہیں چلے گا، نماز دہرانی واجب ہوگی ۔ واللہ تعالی اعلم (۳)- لقمہ دینے والے مقتدی کی نماز فاسد ہوگئی۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved