----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر یہ نماز پنج گانہ تھی تو ہو گئی۔ پنج گانہ نماز کوئی بھی شخص پڑھا دے ہو جائے گی اگرچہ امام معین کی بلا اجازت ۔ البتہ یہ منع ہے۔ حدیث میں فرمایا گیا: لا یؤم الرجل فی أہلہ ولا یجلس علی تکریمہ۔ اور اگر یہ نماز جمعہ تھی اور امام شریک ہو گیا تو جمعہ ہو گیا اور اگر امام شریک نہیں ہوا تو جمعہ صحیح نہ ہوا۔ وہ شخص امام کی بلا اجازت نماز پڑھا کر صورت مسئلہ میں فتنہ کا مرتکب ہوا، اور جو شخص مسلمانوں میں فتنہ پھیلائے وہ ضرور فاسق اور فاسق کو امام بنانا جائز نہیں۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ امام نے جو لکھ کر لٹکایا وہ حدیث ہے ۔ اسے جس نے جلانے کو کہا حدیث اور حکم شرع کی توہین کا مرتکب ہوا۔ اس پر توبہ وتجدید ایمان ونکاح لازم ہے اور جس نے غائب کیا اس نے حق چھپایا اور گنہ گار ہوا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org