----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- پہلی بات یہ ہے کہ جو امام پہلے سے مقرر ہو اس کو بلا وجہ شرعی معزول کرنا جائز نہیں۔ شامی میں ہے: ولا ینعزل صاحب وظیفۃ بغیر جنحۃ۔ دوسری بات یہ ہے کہ عالم کو بہ نسبت قاری کے امام بنانا مقدم ہے ۔ تیسری بات یہ ہے کہ جب یہ قاری نماز عشا وفجر اکثر چھوڑ دیتا ہے تو فاسق معلن ہوا اور فاسق معلن کو امام بنانا جائز نہیں گناہ ہے۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یأثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ تحریم تجب إعادتہا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org