8 September, 2024


دارالاِفتاء


ساکن انار کوٹھی میں ایک مسجد ہے جس کا نظم ونسق متولی کے ذریعہ ہوتا تھا۔ بعد انتقال متولی لوگوں نے کمیٹی بنائی بنام مسجد کمیٹی ، جس سے ساکن کے تمام لوگوں نے اتفاق کیا اور اس کے ذریعہ مسجد ہذا کی چنا گرانی ہوتی رہی ہے۔ ادھر کچھ لوگوں نے امام کمیٹی بنائی جس سے لوگوں میں کشیدگی ہوگئی ۔ تقریبا ۳۵؍ گھر امام کمیٹی کی جانب ہے اور تقریبا ۹۰؍ گھر مسجد کمیٹی کی جانب ہے۔ ہر دو جانب چندہ ہوتا اور الگ الگ امام مقرر ہے ۔امام کمیٹی کی جانب غیر سند یافتہ عالم ہے اور مسجد کمیٹی کی جانب سند یافتہ عالم ہے۔ حق امامت کس کو حاصل ہے؟ اور ایسا کرنا شریعت اسلامیہ کی رو سے کیسا ہے؟

فتاویٰ #1944

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس قسم کے متنازع فیہ امور میں جب تک طرفین کے بیانات نہ سامنے ہوں کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر مسجد کمیٹی کے مقرر کردہ امام میں کوئی شرعی نقص نہیں تو اسے معزول کرنے کا حق کسی کو نہیں حتی کہ مسجد کمیٹی کو بھی نہیں۔ شامی میں ہے: ولا ینعزل صاحب وظیفۃ بغیر جنحۃ۔ اس تقدیر پر امام کمیٹی کا دوسرا امام مقرر کرنا درست نہیں اور اگر مسجد کمیٹی کے مقرر کردہ امام میں کوئی ایسا شرعی نقص ہے جس کی وجہ سے اسے امام رہنا درست نہ ہوتو امام کمیٹی والوں کا دوسرا امام مقرر کرنا حق بجانب اور اب سارا جرم مسجد کمیٹی والوں کے سر ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved