8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایسے امام کے متعلق کیا حکم ہے جو بازار میں عام طریقہ سے کھاتا پیتا ہو اور ایک دوا کی دوکان پر بیٹھتا ہو جس میں ایک جوان لڑکی دوا فروخت کرتی ہو اور مسجد کے اندر بیٹھ کر اخبارات پڑھتا ہو جس میں بہت سی قسم کی تصویریں رہتی ہیں؟ منع کرنے پر جواب دیتا ہے کہ کیا تمہارے جیب میں روپے پیسے نہیں رہتے ہیں اس میں بھی تو تصویریں رہتی ہیں ۔ تو کیا ایسے امام کے پیچھے نماز ہوگی؟ شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب سے نوازیں۔

فتاویٰ #1935

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- امام کے لیے یہ مناسب نہیں کہ بازاروں میں عام طور پر کھائے پیے، یہ وقار کے خلاف ہے۔ ایسے کو امام بنانا مکروہ تنزیہی ہے۔ دوا کی دکان پر اگر دوا خریدنے جاتا ہے تو اس پر کوئی الزام نہیں اگرچہ سودا بیچنے والی عورت ہو، یا کسی اور کام کے لیے جاتا ہو تو بھی کوئی حرج نہیں اس لیے اس عورت نے خود اپنے آپ کو بے آبرو کر دیا مرد کیا کریں، آنکھیں بند کر کے چلیں۔ اور اگر امام دکان پر اسی لیے جاتا ہے کہ اس عورت پر نگاہ بد ڈالے گا اور ہم کلامی کی لذت حاصل کرے گا تو امام فاسق معلن ہوگیا۔ اب اسے امام بنانا جائز نہیں ، اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ واللہ تعالی اعلم ایسا اخبار جس میں تصویریں چھپی ہوں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اس لیے کہ مقصود اخبارات کے مضامین پڑھنا ہوتا ہے نہ کہ تصویروں کا گھورنا۔ مسلمانوں کے ہر فعل کو اچھے محمل پر حمل کرنا واجب اور خواہ مخواہ برے محمل پر حمل کرنا حرام۔ مسجد میں جو جگہ نماز پڑھنے کے لیے مقرر ہے اس حصے میں ایسا اخبار لے جانا جس میں تصویریں ہوں حرام ہے۔ لیکن اگر وہ اپنی رہائش کے حجرے میں یا صحن کے اس حصے میں جو خارج مسجد ہے اخبار لے جاکر پڑھتا ہے تو کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved