----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید اگر واقعی تنگ دست ، مفلوک الحال ہے اور ضرورت مند ہےتو وہ ہر قسم کی خیرات لے سکتا ہے۔ کوئی حرج نہیں۔ بلکہ اگر مالک نصاب نہ ہو جیسا کہ ظاہر ہے تو زکات اور فطرہ کی رقم بھی لے سکتا ہے۔ قال اللہ تعالی: اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِيْنِ ۔ اس صورت خاص میں زکات فطرہ خیرات کی رقوم لینے کی وجہ سے زید کی امامت پر اثر نہیں پڑے گا۔ یہ دوسری بات ہے کہ خیرات زکات لینے والا لوگوں کی نظروں میں ذلیل ہوتا ہے۔ امام کا باوقار ہونا ضروری ہے۔ اس لیے امامت کرنے والے کو حتی الوسع اجتناب ضروری ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org