----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- سوال میں زید پر جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ سب تو بہت ہیں اگر ان میں سے ایک بھی ثابت ہے تو وہ امامت کے لائق نہیں۔ وہ فاسق معلن ہے۔ فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اور اگر پہلے سے امام ہے تو اسے معزول کرنا واجب۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ غنیہ میں ہے:لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریمٍ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ یہ کہنا کہ یہ عالم ہے اگر اس کی باتوں کو پھیلایا جائے گا تو علما بدنام ہوں گے ، اس کی بے جا حمایت و طرف داری اور مسلمانوں کی نمازوں کو مکروہ کرانے پر اعانت ہے۔ رحمت عالم حضور اقدسﷺنے تو یہ فرمایا: اذکروا الفاسق بما فیہ حتی یحذرہ الناس۔ فاسق کی برائی بیان کرو اگر بیان نہیں کروگے تو لوگ کیسے اس سے بچیں گے۔ نیزحضور نے ارشاد فرمایا : ألا إن شر الشر شرار العلماء، وإن خير الخیر خیار العلماء ۔ سارے اچھوں سے اچھے، اچھے علما ہیں۔ اور سارے بروں سے بدتر ،برےعلما ہیں۔ بد کردار علما کی تنبیہ و تادیب نہیں کی جائے گی تو ضرور سارے علما بدنام ہوں گے ۔ اس لیے سارے مسلمانان اہل سنت پر واجب ہے کہ زید کے بارے میں جو الزامات مذکور ہیں ان کی تحقیق کر کے اگر وہ ثابت ہوں تو زید کو مسجد کی امامت سے علاحدہ کردیں۔ اور آیندہ مسجد کی امامت یا کسی بھی دینی عہدے پر اس کو فائز نہ کریں۔ مسجد کے منتظمین پر خصوصیت سے یہ فرض عائد ہے کہ وہ زید کے بارے میں تحقیق وتفتیش کر کے معاملے کو صاف کریں اگر واقعی یہ سب جرائم یا ان میں کے بعض یا ایک زید نے کیے ہیں تو نمازیوں کی نماز خراب ہوگی اور اس کا وبال منتظمین کی گردن پر ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org