22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید ایک امام ہے مگر کہیں بھی کسی ایک مسجد میں مستقل طور پر مقرر نہیں ہو سکا کیوں کہ عادۃ وہ فتنہ پرور ہے۔ جب وہ ایک مسجد میں پیش امام تھا تو اس کے سالے نے کسی کا سونے کا زیور چرایا اور امام کولا کر دیا اور امام نےسالے کے ساتھ اس کو پگھلا دیا اور اسے فروخت کرنے میں مدد دی۔ دوسری ایک مسجد میں زید بذات خود چوری کے معاملے میں ملوث رہا۔ اور دیگر اسباب کی وجہ سے معاملہ کورٹ تک جا پہنچا۔ نتیجہ میں وہاں کی امامت بھی ہاتھ سے جاتی رہی۔ تیسری ایک مسجد کے امام طویل رخصت لے کر بیرون ہند چلے گئے۔ ان کی جگہ اسی زید کا عارضی تقرر ہوا۔ کچھ دنوں کے بعد سابق پیش امام واپس آگئے مگر زید امامت سے دست بردار ہونے کو تیار نہیں تھا بڑی مشکل سے ٹرسٹیان مسجد نے سابق امام کو بحال کیا۔ فی الحال زید جس مسجد میں پیش امام ہے وہاں اس نے تعمیر کا کام نکالا ہے اور ایک مشہور دیوبندی مولانا کی صدارت میں جلسہ کراکے چندہ کرایا۔ پہلے مسجد کی مرمت وتعمیر پر دو تین لاکھ کا خرچ تھا مگر اپنی من مانی کام کرانے کے لیے جس میں ایک نو مسلم صدر بھی پیش پیش ہے اب تک تقریبا ۱۴؍ لاکھ کا خرچ کراچکا ہے اور اپنا حجرہ بھی تعمیر کروالیا ہے۔ دوران مرمت و تعمیر سیمنٹ اور دیگر سامان فروخت کر کے جو کہ مسجد کے لیے وصول کیا گیا تھا اپنے لیے خرچ کیا، سیمنٹ بیچنے کے معاملے میں کافی شہادتیں موجود ہیں۔ مگر لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس سے علما بدنام ہوں گے اس لیے اس معاملہ پر پردہ پڑا رہے تو اچھا ہے مگر لوگوں کی اس ہمدردی کا زید غلط فائدہ اٹھا رہا ہے اور اپنے آپ کو مطلق العنان سمجھنے لگا ہے۔ زید اپنے آپ کو مولانا سمجھتا ہے اور کہتا بھی ہے ، حالاں کہ کئی لوگوں نے اسے اپنے حجرے میں رمضان کے دنوں میں کھانا کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ زید کے غیظ وغضب کا یہ عالم ہے کہ ذرا سے اعتراض پر وہ مسجد میں معترض کو گالیاں دیتا ہے اور اسے یہ یاد نہیں رہتا کہ اس نے فحش گالیاں دی ہیں۔ حتی کہ اس زعم میں اس نے ایک مقتدی کے اعتراض کے جواب میں یہ کہا کہ میں غنیۃ الطالبین، بہار شریعت، قانون شریعت اور فتاوی رضویہ کو اپنے سامنے کچھ بھی نہیں سمجھتا۔ اور یہ کہ جو کچھ وہ کہے گا وہ صحیح ہے کیوں کہ وہ ایک عالم ہے۔ زید کو اب نسیان کا مرض بھی لاحق ہے۔ نماز پڑھاتے وقت وہ یہ بھی بھول جاتا ہے کہ اس نے کتنی رکعت نماز پڑھائی ہے اور وہ رکوع اور سجود کے وقت پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے کہ مقتدی حضرات قیام کے لیے اٹھ رہے ہیں یا قعدہ کے لیے بیٹھ رہے ہیں تو اسی مناسبت سے وہ بھی قیام وقعدہ کرتا ہے۔ نماز پڑھانے کے سلسلے میں بھی زید کافی بدنام ہے۔ حجرہ میں موجود رہتے ہوئے بھی وہ نماز نہیں پڑھاتا۔ صبح کی نماز میں زیادہ تر غائب ہی رہتا ہے۔ مصلیان زید کو باہر دیکھتے ہیں جب کہ مسجد میں جماعت قائم رہتی ہے۔ اور اس کا ایک خود ساختہ نائب نماز پڑھاتا ہے۔ تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے ؟ کیا ایسے پیش امام کے پیچھے نماز ہو سکتی ہے؟ بصورت دیگر مذکورہ بالا واقعات کی روشنی میں اسے منصب امامت چھوڑنے کے لیے کہا جا سکتا ہے؟ براے مہربانی اس کا جلد سے جلد جواب دیں۔ فقط والسلام

فتاویٰ #1849

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- سوال میں زید پر جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ سب تو بہت ہیں اگر ان میں سے ایک بھی ثابت ہے تو وہ امامت کے لائق نہیں۔ وہ فاسق معلن ہے۔ فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اور اگر پہلے سے امام ہے تو اسے معزول کرنا واجب۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ غنیہ میں ہے:لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریمٍ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ یہ کہنا کہ یہ عالم ہے اگر اس کی باتوں کو پھیلایا جائے گا تو علما بدنام ہوں گے ، اس کی بے جا حمایت و طرف داری اور مسلمانوں کی نمازوں کو مکروہ کرانے پر اعانت ہے۔ رحمت عالم حضور اقدسﷺنے تو یہ فرمایا: اذکروا الفاسق بما فیہ حتی یحذرہ الناس۔ فاسق کی برائی بیان کرو اگر بیان نہیں کروگے تو لوگ کیسے اس سے بچیں گے۔ نیزحضور نے ارشاد فرمایا : ألا إن شر الشر شرار العلماء، وإن خير الخیر خیار العلماء ۔ سارے اچھوں سے اچھے، اچھے علما ہیں۔ اور سارے بروں سے بدتر ،برےعلما ہیں۔ بد کردار علما کی تنبیہ و تادیب نہیں کی جائے گی تو ضرور سارے علما بدنام ہوں گے ۔ اس لیے سارے مسلمانان اہل سنت پر واجب ہے کہ زید کے بارے میں جو الزامات مذکور ہیں ان کی تحقیق کر کے اگر وہ ثابت ہوں تو زید کو مسجد کی امامت سے علاحدہ کردیں۔ اور آیندہ مسجد کی امامت یا کسی بھی دینی عہدے پر اس کو فائز نہ کریں۔ مسجد کے منتظمین پر خصوصیت سے یہ فرض عائد ہے کہ وہ زید کے بارے میں تحقیق وتفتیش کر کے معاملے کو صاف کریں اگر واقعی یہ سب جرائم یا ان میں کے بعض یا ایک زید نے کیے ہیں تو نمازیوں کی نماز خراب ہوگی اور اس کا وبال منتظمین کی گردن پر ہوگا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved