8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک شخص آل رسول ہونے کا دعوی کرتا ہے لیکن شخص مذکور زکات،صدقات فطرہ وغیرہ کل رقم لیتا ہے۔ اپنے اور اپنے اہل وعیال پر خرچ بھی کرتا ہے کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے؟ اور شخص مذکور کو امام مقرر کرنا جائز ہے؟

فتاویٰ #1848

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جو شخص اس کا مدعی ہے کہ میں آل رسول ہوں اس کو زکات وفطرہ لینا جائز نہیں اور نہ دینا جائز۔ اس کو فطرہ، زکات دیں گے تو زکات وفطرہ ادا نہ ہوگا۔ جو لوگ اس دعوی کے علم کے باوجود اس کو فطرہ دیں گے ان کے ذمہ سے زکات وفطرہ کی ادایگی ساقط نہ ہوگی ان پر فرض وواجب ہے کہ زکات وفطرہ دوبارہ ادا کریں۔ چوں کہ یہ ناجائز طریقہ پر لوگوں کا مال کھاتا ہے اس لیے یہ فاسق معلن ہے اسے امام بنانا جائز نہیں۔ امامت سے معزول کرنا واجب ، اس کے پیچھے نماز پڑھنے والے سب گنہ گار ہوں گے۔ واللہ تعالی اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved