22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک قبرستان کے بارے میں جو درزی مسلمانوں کی تھی اس پر دو چار درخت بھی خود سے پیدا ہو کر بڑے ہوئے تھے دوران چک بندی ایک ہندو چمار نے یہ دعوی کیا کہ ہمارا باغ ہے، مقدمہ کھڑا ہو گیا۔ گاؤں کے ایک مسلمان نے یہ گواہی دے دی کہ یہ قبرستان نہیں ہے بلکہ ہندو چمار کا باغ ہے۔نتیجہ یہ ہوا کہ ہر عدالت سے یہ ہوتا آیا کہ جب ایک مسلمان کہتا ہے کہ ہندو کا باغ ہے تو کیسے قبرستان مان لیا جائے۔ آخر کار مسلمان درزی ہار گیا۔ اور قبرستان اس کے ہاتھ سے نکل گئی۔ جس مسلمان نے گواہی دی ہے وہ نمازی اور پرہیزگار بھی ہے اور کبھی کبھی نماز بھی پڑھاتا ہے۔ کیا ایسے جھوٹے کے پیچھے نماز پڑھی جا سکتی ہے؟

فتاویٰ #1823

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس جھوٹی گواہی دینے والے کذاب سے مسلمان مکمل بائیکاٹ کر لیں میل جول، سلام کلام سب بند کر لیں۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہیں سب کو دہرانا واجب ہے، اس کو امام بنانا تو دور کی بات ہے استطاعت ہو تو اسے مسجد میں نہ گھسنے دیا جائے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved