8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید ذات کا مہتر ہے، اسکے چھ سات لڑکے ہیں، ذاتی پیشہ باجا بجانا اور سوپ چلنی بناکر فروخت کرنا ہے، سبھی لڑکے زید کے ساتھ ہی رہتے ہیں، لگن کے زمانے میں باجا بجانے اور لونڈا نچانے کا سٹا لیتے ہیں، ساری آمدنی زید ہی کو ملتی ہے اور زید امامت کرتا ہے۔ ایسی صورت میں زید کی رقم مسجد میں لگائی جاسکتی ہے؟ نیز زید کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1799

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس بنا پر کہ وہ ناچ کا دلال ہے، اور اس کے لڑکے باجا بجانے کا پیشہ کرتے ہیں جس کی آمدنی خود زید لیتا ہے، فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا جائز نہیں اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ اس کی آمدنی چوں کہ حرام ہے، اور حرام آمدنی مسجد میں لگانا جائز نہیں۔ حدیث میں ہے: إِنَّ اللہَ طَيِّبٌ لاَ يَقْبَلُ إِلاَّ طَيِّبًا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved