----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر یہ صحیح ہے کہ یہ امام اپنی نکالی ہوئی فال پر خود بھی یقین رکھتا ہے، اور دوسروں کو بھی یقین دلاتا ہے تو فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ حدیث میں ہے: مَنْ أَتَی كَاھِنًا فَصَدَّقَہُ بِمَا يَقُولُ۔۔۔ فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أَنْزَلَ اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ اھ ۔ یہ بعید ہے کہ امام اپنی نکالی ہوئی فال پر یقین رکھتا ہو اور دوسروں کو بھی یقین دلاتا ہو۔ نیز کچھ ایسے اعمال ہیں جن کے ذریعہ اس کی صحیح تشخیص ہوجاتی ہے کہ مریض پر کوئی آسیب ہے یا سحر، یا جسمانی بیماری۔ یہ تشخیص فال میں داخل نہیں، یہ ایسے ہی ہے جیسے حکیم ڈاکٹر لوگ علامات وغیرہ سے بتا دیتے ہیں کہ اسے فلاں مرض ہے، حرام یہ ہے کہ مثلاً کسی کا مال چوری ہوا، کسی نے فال نکال کر بتایا کہ فلاں نے چرایا ہے، اس پر یقین کرنا وغیرہ وغیرہ، یہ حرام ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org