----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دوسری زمین اگر اس نے خریدی ہے کہ وہاں مدرسہ بنایا جائےگا تو اس میں کوئی حرج نہیں اگرچہ زمین مولانا نے اپنے نام لکھوائی ہے۔ ظاہر ہے کہ پہلے والے مدرسے کی زمین جب کمیٹی کے ایک فرد کے نام تھی تو اس کی مرضی کے بغیر وہ عمارت فر وخت نہیں ہوسکتی۔ ایسی صورت میں ظاہر یہی ہے کہ پوری کمیٹی کے مشورے سے پہلی عمارت بیچی گئی اور دوسری زمین خریدی گئی، اس لیے مولانا پر کوئی الزام نہیں۔ ہاں ! اگر مولانا نے وہ زمین اس لیے خریدی کہ اس پر اپنا ذاتی مکان بنائیں گے تو ضرور خائن او ر بد ترین فاسق ہیں۔ اب ان کو امام بنائے رکھنا گناہ، ان کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ اسی طرح اگر مسجد کے حجرے میں تعویذ لکھتے ہیں اور اس کا عوض لیتے ہیں تو بھی فاسق معلن ہوئے، مسجد کے حجرے میں خرید و فروخت جائز نہیں۔ ایسی صورت میں ان کو امام بنائے رکھنا گناہ، اور ان کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ اور اگر تعویذ کا عوض نہیں لیتے فی سبیل اللہ مخلوق کی خدمت کرتے ہیں تو کوئی حرج نہیں، بہت اچھی بات ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org