----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- مقدمہ قائم ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ واقعی امام نے کوئی غبن کیا ہو، یا خیانت کی ہو۔ سیکڑوں جھوٹے مقدمات قائم ہوتے رہتے ہیں، لوگ ایک دوسرے کی عداوت میں قائم کرتے ہیں۔ اگر واقعی یہ صحیح ہے کہ امام نے مسجد کے روپے میں خیانت کی ہے اور اس کا ثبوتِ شرعی موجود ہو تو ضرور، یہ حکم دیا جائےگا کہ یہ امام فاسق ہے، اس کو فوراً بلا تاخیر امامت سے معزول کردیا جائے۔ غنیہ میں ہے: لَوْ قَدَّمُوا فَاسِقاً یَّا ثمُوْنَ بِنَاءً عَلَیٰ أَنَّ کَرَاھَۃَ تَقْدِیْمِہٖ کَرَاھَۃُ تَحْرِیْمٍ ۔ در مختار میں ہے: كُلُّ صَلَاۃٍ أُدِّيَتْ مَعَ كَرَاھَۃِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إعَادَتُھَا ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org