----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- آپ حضرات نے بڑی کوشش و محنت سے امام کے خلاف الزامات کی بہت لمبی فہرست تحریر کی ہے؛ لیکن اس ساری فہرست میں سواے ایک الزام کے کوئی ایسا نہیں جس کی وجہ سے اس پر کوئی فرد جرم عائد کی جاسکے۔ یعنی مسجد کے اندر سُرتی ملنا، سرتی میں بد بو ہوتی ہے، اور بدبودار چیز مسجد میں لےجانا جائز نہیں۔ امام کو ہدایت کردی جائے کہ اب تک اس نے مسجد میں جو سرتی لےجاکر ملی ہے اس سے توبہ کرے اور آیندہ احتیاط کرے۔ بغیر وضو اذان دینا ناجائز و گناہ نہیں، خلاف اولیٰ ہے۔ نوافل چھوڑنے پر کوئی گناہ نہیں۔ ہاں ! وتر میں قنوت پڑھتے وقت کانوں تک ہاتھ لےجاکر پھر ہاتھ باندھنا سنت ہے۔ امام اگر اس کا عادی ہے کہ اس وقت ہاتھ کانوں تک نہیں لےجاتا تو ضرور گنہ گار ہے، امام کو اس سے بھی توبہ کرنی چاہیے اور آیندہ اس کی پابندی کرنی چاہیےکہ یہ سنت ترک نہ ہو۔ توبہ کے بعد ان پر کوئی الزام باقی نہیں رہتا۔ حدیث میں ہے: التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ. واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org