22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید کہتا ہے امام صاحب سے کوئی سنت چھوٹ جائے تو اقتدا کرنے والوں کی نماز نہیں ہوگی۔ اور عمرو کہتا ہے کہ آج کے سارے عالم کو بھکاری سمجھتا ہوں۔ ان دونوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1719

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید نے غلط کہا، کبھی ایک دو بار سنت چھوڑنے سے امام فاسق معلن نہیں ہوتا؛ کہ اس کی اقتداصحیح نہ ہو۔ ہاں جو امام اس کا عادی ہو کہ بالقصد سنت مؤکدہ کو ترک کرے، وہ فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا گناہ ہے۔ اس کی پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ عمرو نے بھی علما کی شان میں گستاخی کی، ہر عالم کو بھکاری سمجھنا اس کے دل کی بیماری ہے، ہوسکتا ہے کہ عمرو کا سابقہ، پیشہ ور واعظوں، پیروں اور مدارس دینیہ کے عام مدرسین سے پڑا ہو۔ اللہ کا فضل ہے کہ اب بھی ایسے علما ہیں کہ وہ مال دار تو مال دار، ارباب حکومت کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔عمرو نے سارے علما کو کہا، اس لیے وہ توبہ کرے۔ ہر واعظ، ہر پیر، ہر مدرس، عالم نہیں۔ عالم جنھیں کہا جاتا ہے، ان سب کا عالم ہونا ضروری نہیں۔ شایدعمرو کی ملاقات کسی عالم سے نہیں ہوئی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved