8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) میت کے جنازے کی نماز میں امام کی اجازت شرط ہے یا نہیں؟ (۲) اگر قبر تیار نہیں ہوئی، یا کسی سبب شرعی سے دفن میں دیر ہے تو حاضرین کے بیچ میت کے سامنے،یوم آخرت کے متعلق پانچ سات منٹ پند و نصائح کرنا کیسا ہے؟ (۳) مسجد کی موقوفہ کتابوں کو امام اپنے حجرے میں رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

فتاویٰ #1707

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) نماز جنازہ پڑھانے کا شرعاً حق امام محلہ کو ہے، اس لیے اگر کوئی دوسرا شخص پڑھائے تو اسے امام سے اجازت لے لینی چاہیے، حدیث میں ہے: وَلاَ يَؤُمُّ الرَّجُلُ فِي سُلْطَانِہِ وَلاَ يَجْلِسُ عَلَی تَكْرِمَتِہِ إِلاَّ بِإِذْنِہِ ۔ لیکن اگر کسی نے اجازت نہیں لی اور پڑھا دیا تو بھی نماز ہوجائےگی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) قبر تیار نہیں ہوئی اور لوگ اس انتظار میں جمع ہیں کہ جب قبر تیار ہوجائے تو میت کو دفن کرکے جائیں گے، اس درمیان اگر انھیں دین کی باتیں سنائی جائیں تو بہتر ہے۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی ﷫ نے تحریر فرمایا ہے کہ: میت کے سامنے اگرکوئی مسئلہ شرعیہ بیان کردیا جائے تو اس سے اس کی مغفرت کی امید ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۳) رکھ سکتے ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved