22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک شخص محمد فاروق خود کو پٹھان بتاتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ: ذات کے فقیر، دھوبی، چکوا، دُھنیا، گھوسی، منگتا، جولاہے، ان ذاتوں کے مسلمان چاہے علوم دین حاصل کرکے عالم و حافظ و قاری ہی کیوں نہ ہوجائیں، ان کے پیچھے امت مسلمہ کا نماز پڑھنا، ان کو اپنا امام بنانا ناجائز ہے۔ کیوں کہ اعلیٰ حضرت نے اپنی کتاب میں چھوٹی قوموں کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز قرار دیا ہے۔ ان کی وجہ سے قوم میں بڑا انتشار ہے، از راہ کرم ایسے شخص کے بارے میں بتائیں کہ شریعت اسلامیہ کیا کہتی ہے؟

فتاویٰ #1700

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اس شخص نے غلط فتویٰ بتایا، نیز مجدد اعظم اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہٗ پر جھوٹ باندھا کہ فتاویٰ رضویہ میں یہ لکھا ہے کہ مذکورہ بالا قوموں کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ اس نے شریعت پر بھی افترا کیا اور مجدد اعظم اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ پر بھی افترا کیا، اور بے علم ہوتے ہوئے فتویٰ دےکر آسمان و زمین کے فرشتوں کی لعنت کا مستحق ہوا۔ اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ ایسا فتویٰ کیسے دے سکتے ہیں جب کہ خود اعلیٰ حضرت نے صدر الشریعہ مصنف بہار شریعت حضرت مولانا امجد علی قدس سرہٗ کے پیچھے بارہا نمازیں پڑھی ہیں! نیز اپنی نماز جنازہ کے بارے میں یہ وصیت فرمائی کہ : المنۃ الممتازہ، میں جو نماز جنازہ کی دعائیں احادیث سے منقول ہیں، وہ اگر حامد رضا کو یاد ہوں تو وہ، ورنہ مولانا امجد علی صاحب میری نماز جنازہ پڑھائیں۔ حضرت صدر الشریعہ ﷫ بُنکر قوم سے تعلق رکھتے تھے۔خود حضرت مفتی اعظم ہندمولانا مفتی مصطفی رضا خان ﷫نے دس سال تک، جب تک میں بریلی شریف میں حاضر رہا، میرے پیچھے نماز پنج گانہ اور جمعہ پڑھی۔ میں بھی اسی بد نصیب بُنکر برادری کا، فرد ہوں۔ یہ شخص شریعت پر، مجدد اعظم اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ پر افترا کرکے اور بے علم فتویٰ دےکر بد ترین فاسق ہوگیا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved