8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید حافظ قرآن، عالم، مدرس اور مسجد کا امام ہے، مگر زید کا داہنا پیر پنجے سے خراب ہے۔ جس کی وجہ سے انگلیاں چھوٹی ہوگئی ہیں۔ سجدے کی حالت میں صرف انگوٹھا زمین پر لگتا ہے، بقیہ انگلیاں نہیں لگ پاتی ہیں۔ کیا ایسی صورت میں زید کی اقتدا میں نماز ہوجاتی ہے؟ جب کہ زید کے مقابلے میں یہاں کوئی حافظ یا عالم نہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نماز نہیں ہوتی ہے جس کی وجہ سے کافی انتشار ہے۔تفصیل کے ساتھ جواب تحریر فرمائیں۔

فتاویٰ #1699

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- سوال میں جو تفصیل درج ہے، اس کے مطابق زید کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ ہاں! اگر نمازیوں میں کوئی اس سے زیادہ علم والا ہوتا تو اس کی امامت خلاف اولیٰ تھی، مگر ایسی صورت میں جب کہ وہی زیادہ علم والا ہے اس کی امامت ہی اولیٰ ہے، اس کے علاوہ کسی اور کو امام بنانا خلاف اولیٰ ہے۔ تنویر الابصار و در مختار میں ہے: (وَصَحَّ اقْتِدَاءُ مُتَوَضِّئٍ بِمُتَيَمِّمٍ) وَكَذَا بِأَعْرَجَ وَغَيْرُہُ أَوْلَی۔واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved