----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- کتاب کے نام اور اس میں مندرج اردو اشعار ہی اس کی دلیل ہیں کہ کتاب کے لکھنے والے نے مسلمانوں کو فریب دیا ہے۔ حرمین شریفین میں اردو اشعار کے پڑھنے کا کیا سوال! اس کتاب کے مصنف نے مسلمانوں کو حرمین شریفین کے نام سے دھوکا دینا چاہا ہے۔ یقیناً یہ کتاب کسی غالی متعصب وہابی کی کتاب ہے۔ جس نے تمام دنیا کے مسلمانوں کو کافر و مشرک بنا ڈالا ہے۔ باذن اللہ، انبیاے کرام و اولیاے عظام کو عالَم میں متصرف جاننا، ان سے مدد مانگنا، ان کی منت ماننا، رائج و مامول ہے۔ یہ کتاب ہرگز ہرگز نہ پڑھی جائے۔ جمعہ کے خطبے میں تو بڑی بات ہے دوسرے موقعوں پر بھی نہ پڑھی جائے۔ امام جب کہتا ہے کہ میرا عقیدہ اس کتاب کے مطابق ہے تو وہ یقیناً بلا شبہہ وہابی ہے۔ اسے امام بنانا جائز نہیں۔ اس کی پیچھے پڑھی ہوئی نمازیں کالعدم ہیں، اس کے پیچھے نماز پڑھنا ایسا ہی ہے جیسے نہیں پڑھی۔ مسلمانان اہل سنت پر واجب ہے کہ اس امام کو امامت سے علاحدہ کردیں، اور کوئی صحیح العقیدہ سنی امام مقرر کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---۔
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org