8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک گاؤں میں دو گروپ کے لوگ ہیں۔ الحمد للہ دونوں سنی مسلمان ہیں۔ ایک پارٹی والوں کے ساتھ ایک دیوبندی بھی شریک ہے۔ اس پارٹی میں ایک مولانا اہل سنت و جماعت کےہیں۔ دیوبندی صرف ایک ہی آدمی ہے، مولانا کے چچا کی لڑکی کی شادی اسی دیوبندی آدمی سے ہوئی ہے۔ اب اس سال اسی دیوبندی کی لڑکی کی شادی تھی، دولھا بھی دیوبندی تھا، جب کہ نکاح سنی مولانا نے پڑھا۔ لوگوں کے اعتراض کرنے پر کہا کہ کیا کروں بھائی کی وجہ سے مجبور تھا۔ دھیرے دھیرے یہ بات مشہور ہوئی۔ قرب و جوار کے علما سے استفتا کیا گیا، تو انھوں نے کہا کہ مجھ سے نہ پوچھ کر فلاں مولوی صاحب سے پوچھ لو۔ فلاں مولوی صاحب کے پاس گیا، انھوں نےکہا مفتی صاحب سے پوچھو، مجھے کتابیں تلاش کرنی پڑیں گی، اس طرح انھوں نے بہانا کردیا۔ ادھر مولانا کو معلوم ہوا تو گاؤں کے ایک مولوی صاحب کے سامنے انھوں نے کہا کہ :مولانا میں نےفلاں دیوبندی کا عقد پڑھا دیا ہے، آپ میری توبہ پر گواہ ہوجائیے۔ وہ صاحب وہاں سے نکلے، انھوں نے لوگوں سے کہہ دیا کہ مولانا صاحب نے جو نکاح پڑھا تھا، اس سے توبہ کرلیا ہے۔ اب واضح یہ کرنا ہے کہ پہلے مفتی صاحب اور دوسرے نکاح پڑھانے والے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور یہ توبہ درست ہے کہ نہیں؟اور ایسے عالموں کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

فتاویٰ #1677

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- وہابی کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا جائز نہیں، اور وہابی کا نکاح پڑھانے والا بدترین فاسق ، زنا کا دلال اور جہنم کا سزاوار ہے۔ مگر جب اس نے توبہ کرلی اور توبہ کی تشہیر بھی ہوگئی تو اس پر الزام نہ رہا، اگرچہ اس مولوی پر واجب تھا کہ علانیہ توبہ کرتا، تنہائی میں توبہ کافی نہیں تھی۔ لیکن جب تنہائی کے توبہ کا اعلان عام کردیا جائے تو وہ برملا علانیہ توبہ کہا جائےگا۔ اور جن علما سے پوچھا گیا اور انھوں نے سکوت کیا، کوئی جواب نہیں دیا حالاں کہ وہ حکم شرعی جانتے تھے، وہ بھی گنہ گار ہوئے۔ حدیث میں ہے: مَنْ سُئلَ عَنْ عِلْمٍ يعلمہ فَكَتَمَہُ اُلْجِمَ بِلِجَامٍ مِنَ النَّارِ ۔ جس سے علم کی کوئی ایسی بات پوچھی جائے جسے وہ جانتا ہو پھر وہ نہ بتائے تو قیامت کے دن اس کے منھ میں آگ کی لگام لگائی جائےگی۔ حدیث میں ہے: السَّاكِتُ عَنِ الحقّ شَيْطَان أخْرَسُ ۔[حاشیہ: لم أجدہ فی کتب الأحادیث، وقال الإمام أبو القاسم القشیري في رسالتہ : ’’ سمعت الأستاذ أبا علي الدقاق يقول : من سكت عن الحق ، فھو شيطان أخرس‘‘۔(باب الصمت، ج:۱، ص: ۵۷۔ )] حق بات کہنے سے چپ رہنے والا گونگا شیطان ہے۔ ان سب علما پر توبہ فرض ہے، بعد توبہ ان کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved