----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- وہابی کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا جائز نہیں، اور وہابی کا نکاح پڑھانے والا بدترین فاسق ، زنا کا دلال اور جہنم کا سزاوار ہے۔ مگر جب اس نے توبہ کرلی اور توبہ کی تشہیر بھی ہوگئی تو اس پر الزام نہ رہا، اگرچہ اس مولوی پر واجب تھا کہ علانیہ توبہ کرتا، تنہائی میں توبہ کافی نہیں تھی۔ لیکن جب تنہائی کے توبہ کا اعلان عام کردیا جائے تو وہ برملا علانیہ توبہ کہا جائےگا۔ اور جن علما سے پوچھا گیا اور انھوں نے سکوت کیا، کوئی جواب نہیں دیا حالاں کہ وہ حکم شرعی جانتے تھے، وہ بھی گنہ گار ہوئے۔ حدیث میں ہے: مَنْ سُئلَ عَنْ عِلْمٍ يعلمہ فَكَتَمَہُ اُلْجِمَ بِلِجَامٍ مِنَ النَّارِ ۔ جس سے علم کی کوئی ایسی بات پوچھی جائے جسے وہ جانتا ہو پھر وہ نہ بتائے تو قیامت کے دن اس کے منھ میں آگ کی لگام لگائی جائےگی۔ حدیث میں ہے: السَّاكِتُ عَنِ الحقّ شَيْطَان أخْرَسُ ۔[حاشیہ: لم أجدہ فی کتب الأحادیث، وقال الإمام أبو القاسم القشیري في رسالتہ : ’’ سمعت الأستاذ أبا علي الدقاق يقول : من سكت عن الحق ، فھو شيطان أخرس‘‘۔(باب الصمت، ج:۱، ص: ۵۷۔ )] حق بات کہنے سے چپ رہنے والا گونگا شیطان ہے۔ ان سب علما پر توبہ فرض ہے، بعد توبہ ان کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org