8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید متولی مسجد نے امام مسجد عمرو کو ایک غیر مقلد کی نماز جنازہ نہ پڑھانے پر چھٹی کردیا۔ زید و عمرو کے بارے میں احکام شرعیہ مدلل بیان فرمائیں۔

فتاویٰ #1638

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- متولی نے امام کو بلاوجہ شرعی امامت سے الگ کیا، اس سے امام امامت سے الگ نہیں ہوا۔ وہ اب بھی امام ہے، بلکہ اپنی اس ناجائز حرکت سے متولی اس لائق نہیں رہا کہ وہ مسجد کا متولی رہے۔ غیر مقلدین، شاتمان رسول علیہ الصلاۃ والسلام کو اپنا امام اور پیشوا بنانے کی وجہ سے کافر و مرتد ہیں۔ ان کی نماز جنازہ پڑھنا حرام، منجر الی الکفر ہے، بلکہ مذہب صحیح پر کفر۔ نماز جنازہ تو بڑی بات ہے کسی کافر کی دعاے مغفرت کو علما نے کفر لکھا ہے۔ شامی میں ہے: فَالدُّعَاءُ بِہِ كُفْرٌ لِعَدَمِ جَوَازِہِ عَقْلًا وَلَا شَرْعًا وَلِتَكْذِيبِہِ النُّصُوصَ الْقَطْعِيَّۃَ ۔ متولی نے امام کو ایک کفر یا کم از کم حرام قطعی کے ارتکاب کا حکم دیا، یہی اس کا بہت بڑا جرم تھا، اور امام نے جب شریعت کے مطابق عمل کیا تو متولی نے اس کو امامت سے علاحدہ کردیا۔ ان دو جرموں کی وجہ سے یہ متولی تولیت کے عہدے کے لائق نہ رہا۔ مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس متولی کو تولیت سے الگ کریں، اس سے میل جول، سلام کلام بند کردیں، اور پوری پوری کوشش کریں کہ یہ متولی، متولی نہ رہے۔ اس کو شش میں جو بھی کمی کرےگا گنہ گار ہوگا۔اس متولی کا کیا اعتبار، آج ایک وہابی مرتد (غیر مقلد ) کی نماز جنازہ نہ پڑھانے پر امام کو الگ کیا، کل کسی وہابی مرتد کو امام بنادے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved