بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: (۱) ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ پڑھنا سنت ہے اور اگر سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورہ پڑھی تو بسم اللہ پڑھنا مستحسن ہے ۔ قانون شریعت میں یہ کہیں نہیں کہ ہر رکعت کی ابتدا میں سورۂ فاتحہ سے پہلے یا سورۂ فاتحہ کے بعد اگر کوئی سورہ پڑھے تو بسم اللہ پڑھنا واجب ہے بلکہ قانون شریعت سے یہ ظاہر ہے کہ یہ سنت ہے یا مستحب۔ فرائض وواجبات کے ذکر کے بعد لکھا : فرائض وواجبات کے علاوہ جو باتیں طریقہ نماز میں بیان ہوئیں وہ یا سنت ہیں یا مستحب ان کو قصداً نہ چھوڑا جائے اور اگر غلطی سے چھوٹ جائیں تو نہ سجدۂ سہو کرنے کی ضرورت ہے نہ نماز دہرانے کی۔ نماز کے طریقے میں لکھا: ’’یہ ایک رکعت پوری ہو گئی۔ اب پھر صرف بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر الحمد اور سورہ پڑھے‘‘۔ واجبات نماز میں اسے شمار نہیں کیا پھر آپ نے کیسے لکھ دیا کہ قانون شریعت میں لکھا ہے کہ یہ واجب ہے ۔ غالباً آپ کو اس عبارت سے شبہہ ہوا ’’الحمد اور سورہ کے درمیان آمین ور بسم اللہ کے سوا کچھ اور نہ پڑھنا‘‘۔ اس عبارت میں آمین اور بسم اللہ کو واجب نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں کے سوا اور کچھ نہ پڑھے۔ اس وقت ان دونوں کے سوا اگر کچھ اور بھول کر پڑھے گا تو سجدۂ سہو واجب ہوگا اور قصدا پڑھے گا تو نماز واجب الاعادہ ہوگی۔ (حاشیہ: یعنی نماز پڑھنے والا اگر قصداً آمین اور بسم اللہ کے درمیان کچھ پڑھے گا تو سجدۂ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی ہے۔ محمود علی مشاہدی) آمین اور بسم اللہ پڑھنے کا واجب ہونا اور بات ہے اور ان کے سوا کچھ اور نہ پڑھنا واجب ہے یا سنت یا مستحب (اور بات ہے) کوئی ایسا کام کرنا جو نماز میں اس جگہ مشروع نہ ہو مکروہ تحریمی ہے جس کا ترک واجب۔ ہمیں یہ حکم ہے کہ آمین کے بعد اگر کوئی سورہ پڑھیں تو بسم اللہ پڑھ سکتے ہیں اور اس کے بعد بلا کسی فصل کے سورہ پڑھی جائے یہ واجب ہے۔ اب اگر کسی نے اس موقع پر بسم اللہ اور سورہ کے بعد بجاے قرآن مجید کے کچھ اور پڑھا تو یہ واجب کا ترک ہوا۔ اسی کو قانون شریعت میں ان الفاظ میں ذکر کیا ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۲) سوال سے ظاہر ہے کہ وہ تصحیح قراءت کی نیت سے تکرار کرتا ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں ۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org