8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کہتا ہے کہ قرآن میں جو دعوی ہے کہ ’’نماز روک دیتی ہے تمام بے حیائیوں اور بری باتوں سے‘‘ ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ نماز بھی پڑھتے ہیں، چوری بھی کرتے ہیں، جوا بھی کھیلتے ہیں، شراب بھی پیتے ہیں۔ ایک بھی برائی ان سے دور نہیں ہوتی۔ قرآن کا اعلان جھوٹا ہے۔ اور لوگ ایسی باتوں کو سنتے ہیں، ایسے لوگوں اور زید کے لیے شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ جواب سے مطلع فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں۔

فتاویٰ #1544

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: قرآن مجید کے اس ارشاد ’’ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ١ؕ ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ جو نماز کو صحیح طریقے سے اللہ کے لیے اس کے تمام شرائط اور آداب کے ساتھ حضور قلب وخشوع وخضوع کے ساتھ پڑھے۔ اس کا بارہا تجربہ ہے کہ اگر کوئی نماز کو اس طرح ادا کرے جیسا اس کے ادا کرنے کا حق ہے تو وہ ضرور نیک، پارسا، متقی بن جاتا ہے ۔ یہ مطلب نہیں کہ بغیر شرائط وآداب کے ریا کاری اور دکھا وے کے لیے جو نماز پڑھے گا اس کو بھی یہ فائدہ حاصل ہوگا ۔ مولانا روم فرماتے ہیں ؎ ---برزباں تسبیح در دل گاؤ خر--- ایں چنیں تسبیح کے دارد اثر--- جو لوگ نماز پڑھنے کے باوجود برائیوں میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے بارے میں اگر تحقیق کیجیے گا تو یہی ظاہر ہوگا کہ یہ لوگ یا تو شرائط وآداب کے ساتھ نماز نہیں پڑھتے، یا ریا کاری اور دکھاوے کے لیے نماز پڑھتے ہیں۔ حدیث میں فرمایا گیا: ’’رب قارئ للقرآن والقرآن یلعنہ‘‘ بہت سے قرآن کی تلاوت کرنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے ۔ دوسری حدیث میں ہے، فرمایا: کم من صائم لیس لہ من صیامہ إلا الظمأ، وکم من قائم لیس لہ من قیامہ إلا السہر - رواہ الدارمي عن أبي ھریرۃ رضي اللہ تعالی عنہ۔ بہت سے روزہ داروں کو روزے سے سواے بھوک اور پیاس کے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بہت سے راتوں رات جاگنے والوں کو سواے شب بیداری کے کچھ نہیں ملتا۔ قرآن کی تلاوت، روزے اور رات میں عبادت کرنے کے فضائل سے کون واقف نہیں لیکن جب اس کو صحیح طریقہ سے اور صحیح نیت کے ساتھ نہیں ادا کیا گیا تو اس کا یہ حال ہے بعینہ یہی معاملہ نماز کا بھی ہے۔ زید جس نے یہ بکا کہ قرآن کا اعلان جھوٹا ہے وہ کافر ومرتد ، اسلام سے خارج ہو گیا اگر بیوی والا ہے تو اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی۔ قرآن کے کسی بھی فرمان کو غلط کہنا ایسا کفر ہے جس میں ایمان کا کوئی حصہ نہیں ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے: ’’ وَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَاۤ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ۰۰۱۰ ‘‘۔ اور وہ جنھوں نے کفر کيا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہی دوزخ والے ہیں۔ دوسری جگہ فرماتا ہے: ’’ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ١ؕ ‘‘۔ کیا ہی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنھوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں۔ اسی طرح جو لوگ اس کفر میں زید کے حامی ہیں وہ بھی کافر ومرتد ہیں ۔ قرآن مجید میں فرمایا گیا: ’’ اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ١ؕ ‘‘ تم بھی انھیں جیسے ہو۔ اور اگر زید کے ساتھی زید کے اس کفری قول کو کفر سمجھتے ہوں اور زید کو کافر جانتے ہوں مگر زید سے میل جول رکھتے ہیں یہ لوگ کافر تو نہیں مگر گنہ گار ضرور ہیں۔ حدیث میں فرمایا گیا: إیاکم وإیاہم لا یضلونکم ولا یفتنونکم۔ بد مذہبو ں سے دور رہو اور ان کو اپنے سے دور رکھو کہیں تم کو گمراہ نہ کردیں اور کہیں تم کو فتنے میں نہ ڈال دیں۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved