بسم اللہ الرحمٰن الرحیم – الجواب ــــــــــــــــــــ: (1-2) یہ امام بد ترین فاسق معلن ہے ، واجب ہے کہ اسے امامت سے فورا علاحدہ کیا جائے ۔ مسجد کے اندر اذان دینا سنت کے خلاف بدعت سیئہ ہے ۔ یہ دیوبندیوں کو خوش رکھنے کے لیے ایک ایسے عمل پر ضد کر رہا ہے جو سنت کے خلاف اور سراسر بدعت ہے۔ سنت کے خلاف کسی بدعت پر عمل کرنا ہی کم جرم نہیں اس پر مستزاد یہ کہ وہ دیوبندیوں کو خوش رکھنے کے لیے ایسا کر رہا ہے۔ دیو بندی گستاخ رسول کافر ومرتد ہیں ان کو خوش رکھنے کے لیے بدعت کو رواج دینا سخت حرام ۔ اللہ عز وجل کے غضب اور رسول ﷺ کی ناراضگی کا موجب ہے۔ امام مسجد کا ملازم ہے اسے یہ حق نہیں کہ سنی مسلمانوں کی مرضی کے خلاف ایک بدعت کو رواج دے۔ امام کو پھر سمجھایا بجھایا جائے ،وہ مانے یا نہ مانے اذان باہر دی جائے۔ زیادہ ضد کرے اسے امامت سے الگ کر دیا جائے۔ سنت کے خلاف بدعت پر عمل کرنے پر ضد کرنے والا بد ترین فاسق ہے۔ اسے امام بنانا گناہ، علاحدہ کرنا واجب، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب جو اس امام کی طرف داری کرتے ہیں وہ باطل پرست ہیں، ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، ارشاد ہے: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ١۪ وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ١۪ ۔ نیکی اور تقوی پر ایک دوسری کی مدد کرو۔ گناہ اور سرکشی میں کسی کی مدد نہ کرو۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵( فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org